بہار میں سیلاب کی تباہی، 45 لاکھ افراد متاثر، امدادی کاموں سے لوگ ناخوش، پولیس پر پتھراؤ

مظفر پور ضلع کے اورائی علاقے میں سیلاب سے متاثرہ کچھ لوگ امدادی کاموں سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے سیکورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا، مظفر پور-سیتامڑھی قومی شاہراہ کو گھنٹوں بلاک رکھا اور سڑک پر ٹائر جلائے

<div class="paragraphs"><p>بہار میں سیلاب کا منظر / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بہار میں سیلاب کا منظر / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بہار میں سیلاب کی صورتحال جمعہ کو بھی سنگین رہی، حالانکہ کئی ندیوں میں پانی کی سطح کم ہو گئی ہے۔ مظفر پور میں سیلاب سے متاثرہ کچھ لوگوں نے ناکافی امدادی اقدامات کا الزام لگاتے ہوئے سڑک بلاک کر دی۔ افسران نے یہ معلومات فراہم کیں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ (ڈی ایم ڈی) کے مطابق، ریاست کے 38 میں سے 30 اضلاع میں 45 لاکھ سے زیادہ لوگ اس آفت کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں جو گزشتہ ماہ سے بہار میں دو بار آئی ہے۔

آبی وسائل کے محکمے (ڈبلیو آر ڈی) نے ایک بلیٹن میں کہا، ’’باگمتی، بوڑھی گنڈک، گنڈک، گنگا اور کملا بالن سمیت بیشتر ندیوں کی پانی کی سطح کم ہو گئی ہے لیکن اب بھی مختلف مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔‘‘ بتایا گیا کہ ڈبلیو آر ڈی الرٹ ہے اور حساس مقامات پر سیلاب سے بچاؤ کا کام کیا جا رہا ہے۔

تاہم مظفر پور ضلع کے اورائی علاقے میں کچھ سیلاب سے متاثرہ لوگ امدادی کارروائیوں سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے سیکورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا، مظفر پور-سیتامڑھی قومی شاہراہ کو گھنٹوں بلاک رکھا اور سڑک پر ٹائر جلائے۔


مظفر پور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) ودیا ساگا نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’’پولیس نے موقع پر پہنچ کر شاہراہ کو کھول دیا جسے گاؤں والوں نے روک دیا تھا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہلکی طاقت کا استعمال کیا۔‘‘ ایس پی نے میڈیا کے ایک حصے میں ان خبروں کی تردید کی کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔

ایک مقامی پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’جب پولیس نیشنل ہائی وے-77 کو خالی کرنے کے لیے پہنچی تو مظاہرین نے ان پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ تاہم، کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔‘‘

ڈی ایم ڈی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بہار میں پچھلے مہینے سے دو بار سیلاب کی وجہ سے 45 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

بہار میں ستمبر کے تیسرے ہفتے میں سیلاب کی وجہ سے دریائے گنگا کے پانی کی سطح بڑھ گئی تھی جس سے 28.34 لاکھ لوگ متاثر ہوئے تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ "ریاست میں دوسرے سیلاب کی وجہ سے 16.68 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔"


وزیر اعلیٰ کے دفتر (سی ایم او) نے کہا کہ ریاستی حکومت نے اب تک سیلاب کے پہلے مرحلے سے متاثرہ خاندانوں کے کھاتوں میں کل 307 کروڑ روپے منتقل کیے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے، "اسی طرح سیلاب سے متاثرہ دیگر خاندانوں کو 9 اکتوبر سے پہلے مالی امداد دی جائے گی۔" وزیر اعلیٰ نے دربھنگہ کے بیرول میں ریلیف کیمپ کا معائنہ کیا اور علاقے میں سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کمار نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے ضلع مجسٹریٹوں کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام سیلاب متاثرین کو فوری امداد ملے۔ اس میں کہا گیا، ’’وزیر اعلیٰ نے بیرول میں لوگوں کو چیکس حوالے کیے اور دربھنگہ میں سیلاب سے متعلق امدادی فوڈ پیکجنگ سینٹر کا بھی معائنہ کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کمار نے حکام کو متاثرہ لوگوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ریلیف کیمپ میں بچے کو جنم دینے والی خاتون کو 10 ہزار روپے کا چیک بھی دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔