ایک ہندوستانی فوجی بھی ہوا ’کورونا‘ کا شکار، لداخ اسکاؤٹس کے سبھی جوان نگرانی میں
ایک فوجی میں کورونا وائرس پائے جانے کے بعد ہندوستانی فوج نے لداخ اسکاؤٹس کے سبھی جوانوں کو ’کوارنٹائن‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی فوجی کے اہل خانہ کو بھی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
دنیا بھر میں قہر بن کر ٹوٹ رہے کورونا وائرس کے اب تک تقریباً 2 لاکھ معاملے سامنے آ چکے ہیں اور تقریباً 8 ہزار افراد کی موت بھی واقع ہو چکی ہے۔ ہندوستان میں بھی لگاتار اس وبائی مرض کے کئی کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ ہندوستان میں اب تک تقریباً 150 کیس سامنے آئے ہیں۔ اس درمیان خبریں آ رہی ہیں کہ اب اس وائرس کا شکار ملک کا ایک جوان بھی ہو گیا ہے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ہندوستانی فوج میں کام کر رہے ایک جوان میں کورونا وائرس کی رپورٹ پازیٹو آئی ہے۔ اس کے بعد ان کی بیوی، بہن سمیت دیگر اہل خانہ کو سخت نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لداخ اسکاؤٹ کے سبھی جوانوں کو بھی کوارنٹائن (علیحدہ رکھنے) کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ فوجی جوان کے والد حال ہی میں ایران سے لوٹے تھے۔ کورونا وائرس کے خطرہ کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی فوج نے 20 مارچ سے شروع ہونے والے سبھی سروس سلیکشن بورڈ (ایس ایس بی) کے بیچوں کو بھی آئندہ حکم تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔
بہر حال، خبر رساں ادارہ اے این آئی نے فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب ان سبھی جوانوں کو بھی کوارنٹائن کیا گیا ہے جو لداخ اسکاؤٹس سے منسلک ہیں۔ یہ مہلک وائرس فوج میں نہ پھیلے، اس کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔ چونکہ ہندوستان میں اب تک تین لوگوں کی موت اس وائرس کی وجہ سے ہو چکی ہے، اس لیے حکومت کی جانب سے بھی ہر طرح کے احتیاطی اقدام کیے جا رہے ہیں۔
خبروں کے مطابق جو فوجی جوان کورونا کا شکار ہوا ہے، وہ لیہہ کے چچوٹ گاؤں کا رہنے والا ہے اور وائرس سے متاثر اپنے والد کے رابطہ میں آنے کی وجہ سے ہی اس مہلک وائرس کی زد میں آیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جوان کے والد ایران سے ’ائیر انڈیا‘ طیارہ سے 20 فروری کو واپس لوٹے تھے اور 29 فروری سے ’لداخ ہارٹ فاؤنڈیشن‘ میں علیحدہ رہ رہے ہیں۔
یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ فوجی جوان 25 فروری سے چھٹی پر تھا اور دو مارچ کو واپس ملازمت پر لوٹا تھا۔ 7 مارچ کو اسے باقیوں سے علیحدہ کر دیا گیا تھا اور 16 مارچ کو اس کے وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی۔ فوجی کو ’سونم نوربو میموریل اسپتال‘ (ایس این ایم اسپتال) میں الگ تھلگ رکھا گیا ہے۔ اس کی بہن، بیوی اور دو بچوں کو ’ایس این ایم ہارٹ فاؤنڈیشن‘ میں احتیاطی طور پر علیحدہ رکھا گیا ہے۔ فوجی جوان کا کہنا ہے کہ ملازمت پر واپس لوٹنے کے بعد بھی وہ اپنے والد کو علیحدہ رکھے جانے کے دوران فیملی کی مدد کر رہا تھا اور کچھ وقت چچوٹ گاؤں میں بھی ٹھہرا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔