چندی گڑھ میں کورونا وائرس کا پہلا معاملہ، پنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد

پنجاب کے وزیر اعلی نے فیس بک پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ میں تمام مذہبی تنظیموں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کسی بھی تقریب میں 50 سے زیادہ لوگوں کو جمع نہ ہونے دیں اور اپنی صحت کا خیال رکھیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

یونین ٹیریٹری اور دو ریاستوں کی راجدھانی چندی گڑھ سے کورونا وائرس کا پہلا کنفرم معاملہ سامنے آیا ہے۔ 23 سالہ ایک لڑکی جو حال ہی میں لندن سے آئی ہے، اس کی جانچ ہوئی تو اس کو کورونا وائرس کا شکار پایا گیا۔ چندی گڑھ کے سیکٹر 21 میں رہنے والی اس خاتون کو سیکٹر 32 کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ادھر پنجاب حکومت نے تمام طرح کے پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی لگا دی ہے اس میں بس، ٹیمپو اور آٹو شامل ہیں۔

سکھنا لیک
سکھنا لیک

واضح رہے یہ لڑکی 15 مارچ کو لندن سے آئی تھی اور اس کے بعد اسے نزلہ اور بخار کی شکایت ہوئی۔ جس کے بعد اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا اور اس کے خون کا نمونہ جانچ کے لئے بھیجا گیا۔ آج یعنی بدھ کے روز اس بات کی تصدیق ہوئی کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہے۔ متاثرہ لڑکی اور اس کی والدہ کو ایک علیحدہ وارڈ میں رکھا گیا ہے اور خاندان کے دیگر لوگوں کو کسی سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔

سکھنا لیک
سکھنا لیک

اس معاملہ کے سامنے آنے کے بعد چندی گڑھ انتظامیہ نے شہر کی سب سے خوبصورت سیاحت گاہ ’سکھنا لیک‘ کے کچھ حصوں کو بند کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انتظامیہ نے احتیاطی اقدام لیتے ہوئے دیگر سیاحتی مقامات جیسے راک گارڈن، روز گارڈن، میوزیم اور آرٹ گیلری وغیرہ بند کر دیئے ہیں۔

چندی گڑھ میں کورونا وائرس کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے، ہریانہ میں 17 معاملے اور پنجاب کے ایک معاملے کے بعد شمال کی کئی ریاستوں میں خوف پھیل گیا ہے۔ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے پنجاب، ہریانہ، ہماچل پردیش، اتر پردیش اور دہلی میں پہلے ہی تمام تعلیمی اداروں کو 31 مارچ تک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور سرکاری طور پر یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ لوگ بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں جانے سے پرہیز کریں۔ ادھر پنجاب، ہریانا اور ہماچل پردیش میں حکومتوں نے تمام ہاسٹل خالی کرنے کے لئے احکام جاری کر دیئے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ شمالی ریاستوں میں لاک ڈاؤن کی تیاری چل رہی ہے۔


کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے پنجاب کے وزیر اعلی نے فیس بک پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے ’’میں تمام مذہبی تنظیموں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کسی بھی تقریب میں 50 سے زیادہ لوگوں کو جمع نہ ہونے دیں اور اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ حکومت گھر گھر جا کر بیداری مہم چلا رہی ہے اور پنجاب میں اس بیماری کو روکنے کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔