فرہاد حکیم آزادی کے بعد کولکاتہ کے میئر بننے والے پہلے مسلمان
فرہاد حکیم کونسلر نہیں ہیں اور قانون کے مطابق غیر کونسلر شخص کو میئر نہیں بنایا جا سکتا تھا لہذا مغربی بنگال اسمبلی میں کلکتہ کارپوریشن ایکٹ میں ترمیم کرکے ان کے میئر بننے کی راہ ہموار کی گئی۔
کولکاتہ: ہندوستان کی آزادی کے بعد کولکاتہ کارپوریشن کی تاریخ میں فرہاد حکیم نے پہلے مسلم میئر ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے یہ تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے ایک طرف جہاں اقلیتوں کی نمائندگی میں اضافہ کیا ہے وہیں شمالی کولکاتہ اور جنوبی کولکاتہ کے درمیان موجود دوری کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔
سال 2010 سے شوبھن چٹودپادھیائے کلکتہ کارپوریشن کے میئر تھے۔ مگر ممتا بنرجی کی ناراضگی کے بعد انہوں نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا اور ان کی جگہ ریاستی وزیر شہری ترقیات فرہاد حکیم کو میئر کے عہدہ کیلئے نامزد کیا گیا۔
ترنمول کانگریس کے کونسلروں کی میٹنگ کے دوران فرہاد کو نیا رہنما منتخب کیا گیا۔ فرہاد حکیم اس وقت کونسلر نہیں ہیں اور موجودہ قانون کے مطابق جوکونسلر نہیں ہوگا انہیں میئر کے عہد ہ پر فائز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس کیلئے اسمبلی میں کلکتہ کارپوریشن ایکٹ میں ترمیم کرکے غیر کونسلر کے میئر بننے کی راہ ہموار کی گئی۔ نئے قانون کے مطابق اگلے 6 مہینے میں کونسلر منتخب ہونا ضروری ہوگا۔
خیال رہے کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد فرہاد حکیم میئر کے عہدہ پر پہنچنے والے پہلے مسلم لیڈر ہیں۔گرچہ ہندوستان کی آزادی سے قبل اے کے فضل الحق سمیت کئی مسلم لیڈران کلکتہ کارپوریشن کے میئر رہ چکے ہیں تاہم ہندوستان کی آزادی کے بعد کوئی بھی مسلم لیڈراس عہدہ پر نہیں پہنچا ہے۔
فرہاد حکیم کو میئر بنانے پر آر ایس ایس ناراض
ترنمو ل کانگریس کی جانب سے کلکتہ کارپوریشن کے میئر کیلئے ریاستی وزیر فرہاد حکیم کے نام پر مہر لگنے کے بعد گرچہ مختلف حلقوں نے خیر مقدم کیا ہے تاہم دائیں بازوں کی جماعتیں وشو ہندو پریشد اور آر ایس ایس نے اس فیصلے کی سخت تنقید کی۔
ان تنظیموں کے مطابق ”کولکاتہ کے قتل عام“ کو ذہن میں رکھا جاتا تو میئر کے عہدہ کیلئے اس نام کی تقرری نہیں ہوتی۔ ان تنظیموں کے مطابق 1946 میں کولکاتہ کارپوریشن کے میئر کے عہدہ پر مسلم فائز تھے اور اس یاد کا تازہ کرنا اچھی بات نہیں ہے۔
نیتاجی سبھاش چندر بوس سے لے کر اے کے فضل الحق تک رہ چکے ہیں میئر
کلکتہ کارپوریشن ہندوستان کی قدیم بلدیاتی اداروں میں سے ایک ہے۔ 188 اسکوائر کلومیٹر پر محیط کلکتہ شہر کی ترقی، صفائی ستھرائی اور دیگر ذمہ داریوں کو کلکتہ کارپوریشن ادارکرتی ہے اور اس کا سربراہ ہے میئر ہے۔ میئر کے عہدہ پرملک کی کئی نامور اور تاریخی شخصیات متمکن ہوچکی ہیں۔ ان میں نیتاجی سبھاش چندر بوس، دیش بندوھو چٹرنجن داس،ڈاکٹر بدھان چندر رائے، اے کے فضل حق جیسی اہم شخصیات شامل ہیں۔
1923میں سریندرناتھ بندو پادھیائے کو بنگال میں مقامی خودمختاری کا وزیر بنایا تھا اور انہوں نے کلکتہ کارپوریشن کو قانونی درجہ دیا تھا۔کلکتہ کارپوریشن کے دائرے میں شہر کے بیشتر اہم علاقے مانک تلہ، کاشی پور، گارڈن ریچ اور نیو پورٹ علاقے کو شامل کیا گیا۔1924کو دیش بندو چترنجن داس کلکتہ میونسپل کارپوریشن کے پہلے میئر بنے۔اس کے بعد اس عہدہ پر جتندرا موہن سین گپتا، سبھاش چندر بوس، ڈاکٹر بدھان چندرائے، نالنی رنجن سرکارمیئر کے عہدہ پر فائز ہئے۔
1924سے ہندوستان کی آزادی تک مسلم طبقے سے ابوالقاسم فضل الحق (پہلے مسلم میئر)اس کے بعد عبد الرحمن صدیقی، سعید محمد عثمان میئر بن چکے ہیں۔مگر ہندوستان کی آزادی کے بعدکلکتہ کارپوریشن کا میئر کے عہدے پر کوئی بھی مسلم فائز نہیں ہوسکا۔جب کہ کلکتہ شہر میں مسلمانوں کی آبادی 25فیصد کے قریب ہے۔ ممتا بنرجی کے قریبی فرہادحکیم کو اس عہدہ کیلئے نامزد کیا گیاہے۔انہیں ہندوستان کی آزادی کے بعد کلکتہ کارپوریشن کے پہلے مسلم میئر بننے کا اعزاز حاصل ہوگیاہے۔فرہاد حکیم پارٹی اور حکومت دونوں جگہ سرگرم ہیں۔ان پر ممتا بنرجی کا فی اعتماد ہے۔2010میں وہ شوبھن چٹرجی کے میئر شپ میں میران کونسل منتخب ہوئے تھے۔مگر 2011میں ممتا بنرجی کی حکومت بننے کے بعدوہ میر ان کونسل کے عہد ے سے مستعفی ہوگئے تھے اور انہیں شہری ترقیات کا اہم محکمہ سونپا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Nov 2018, 4:09 PM