نوح: مسجد سمیت روہنگیا مہاجرین کی 57 جھگیاں نذرِ آتش
شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی آگ میں روہنگیا برمی مہاجرین کا سب کچھ جل کر خاک ہو گیا۔ ایسے وقت میں مقامی لوگ مدد کے لیے سامنے آئے اور ان کے رہنے کے لیے عارضی خیمہ تیار کیا۔
آگ اگلتے مئی کے موسم میں علاقہ میوات کے گاؤں فیروز پور نمک واقع دہلی-الور شاہ راہ سے متصل چندینی روڑ پر روہنگیا برمی مہاجرین کی بانس بلّی کی مسجد سمیت تقریباً 57 جھگیاں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے نذر آتش ہو گئی ہیں۔ واضح رہے کہ اچانک حادثہ کی وجہ سے مکمل طور پر تمام جھگیاں راکھ کے ڈھیر میں دیکھتے ہی دیکھتے تبدیل ہوگئیں۔
دن کے دو بجے فیروز پور نمک میں رہائش پذیر برمی مہاجرین کی جھگی جھونپڑیوں کے بسیروں میں پاس سے گذر رہی 33کے وی لائن کے تاروں میں شارٹ سرکٹ ہونے سے چنگاریاں برمی مہاجرین کی جھونپڑیوں پر گریں، جس سےپورے ایک ایکڑ پنچایت کی اراضی کو جھلستے ہوئے موسم کے ساتھ ساتھ آگ نے پوری طرح اپنی زد میں لے لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے تمام جھگیاں فائر بریگیڈ کی گاڑی آنے تک جل کر خاکستر ہو گئیں۔
اطلاع کے مطابق کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تا ہم موقع پر پہنچے ریاستی جمعیۃ علماء کے صدر مولانا محمد خالد قاسمی، مولانا شوکت قاسمی ، عاصم رحیمی بڈیڈوی ودیگر پولس افسر ڈی ایس پی نوح سمیت کا کہنا ہے کہ مصیبت زدہ روہنگیائی لوگوں کا جانی نقصان تو نہیں ہوا ، تاہم تن کا لباس اور جو کچھ جیب میں اس وقت موجود تھا اس کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہواؤں کے جھونکے اس قدر شدید تھے کہ بر وقت لوگوں کے راحت اور بچاؤ کے کام کرنے والے لوگوں کی ایک نہ چلی اور آگ پورے علاقے پر غالب آ گئی ۔ حیران کن منظر یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ جھگیوں میں رکھے گیس سلینڈراتنے دھماکہ خیز انداز میں پھٹے کہ موقع پر شوٹ کی گئی ویڈیوز میں دو دو ایکڑ دور پرخچے اڑ کر دور جاکر گرتے نظر آئے ، جس کے سبب وہاں موجود لوگ اپنی حفاظت کی خاطر بھاگتے نظر آئے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ جائے حادثہ ضلع ہیڈکوارٹر نوح سے محض دو کلومیٹر دوری پر ہونے کے باوجود فائر بریگیڈ کی گاڑیاں کچھ تاخیر سے پہنچنے کے بعد کچھ نہ کر سکیں۔ موقع پر مولانا محمد خالد قاسمی نے گاؤں کے سرپنچ حنیف سے بات کی اور فوری طور پر شام تک پنچایت کی زمین پر عارضی خیمہ تیار کرنے سمیت سحر و افطار کا انتظام کیا گیا۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی دو سال قبل اسی کیمپ میں آگ لگ چکی ہے۔ اس بار آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ لوگوں کا سب کچھ خاکستر ہو گیا۔ پریشان حال روہنگیا مہاجرین کی مدد کے لیے سب سے پہلے سابق وزیر چوہدری خورشید احمد کے چھوٹے بھائی چوہدری جاوید (سوہنہ) آگے آئے اور انھوں نے ایک لاکھ روپے نقد ان کی بازیابی کے لیے دیے۔ اس موقع پر گاؤں فیروز پور نمک کی خواتین بھی اپنی طرف سے گدڑی و دیگر خورد و نوش لےکر پہنچی اور اس کار خیر میں میونی خواتین نے بھی حصہ لیا۔ خبروں کے مطابق آج میوات و دہلی سے کچھ رفاہی تنظیموں کے پہنچنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جو برمی مہاجرین کا اپنی کوشش بھر تعاون کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔