نیٹ پیپر لیک معاملہ میں سی بی آئی نے درج کی ایف آئی آر، وزارت تعلیم کی شکایت پر کارروائی

نیٹ پیپر لیک معاملے میں سازش کا پتہ لگانے کے لیے سی بی آئی نے ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ سی بی آئی کی دہلی یونٹ اس پورے معاملے کی جانچ کرے گی

<div class="paragraphs"><p>ایف آئی آر / آئی اے این ایس</p></div>

ایف آئی آر / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: نیٹ امتحان کے پیپر لیک معاملے میں وزارت تعلیم کی شکایت کے بعد سی بی آئی نے اتوار (23 جون) کو باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا۔ سی بی آئی نے آئی پی سی کے دھوکہ دہی سے متعلق سیکشن 420، اور منصوبہ بند سازش سے متعلق سیکشن 120 بی کے تحت ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق سی بی آئی نے علیحدہ مقدمہ درج کیا ہے اور بہار اور گجرات میں درج مقدمات کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا ہے۔ ان دونوں ریاستوں کی پولیس فی الحال اپنی سطح پر تحقیقات اور گرفتاریاں کر رہی ہے۔

سی بی آئی اپنے معاملے میں جب بھی ضرورت ہو بہار اور گجرات پولیس سے رابطہ کرے گی۔ دونوں ریاستوں کی پولیس کی رضامندی کے بعد اگر ضرورت ہوئی تو ان ریاستوں میں درج مقدمات اور کیس ڈائریوں کو بھی سی بی آئی اپنے ہاتھ میں لے سکتی ہے۔ اس سے پہلے یو جی سی نیٹ کیس میں بھی وزارت تعلیم کی شکایت کے بعد سی بی آئی نے نامعلوم لوگوں کے خلاف دھوکہ دہی اور سازش کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے جانچ شروع کر دی ہے۔ سی بی آئی کی دہلی یونٹ اس پورے معاملے کی جانچ کرے گی۔


قبل ازیں ہفتہ (22 جون) کو مرکزی حکومت نے نیٹ معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’امتحانی عمل میں شفافیت لانے کے لیے وزارت تعلیم نے جائزہ لینے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپ دی ہے۔‘‘

خیال رہے کہ ’نیٹ یو جی‘ کے علاوہ 3 اور امتحانات ’یو جی سی نیٹ‘، ’سی ایس آئی آر-یو جی سی نیٹ‘ اور ’نیٹ پی جی‘ بھی تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت نے جہاں یو جی سی نیٹ کے امتحان کو منسوخ کر دیا ہے، وہیں سی ایس آئی آر-یو جی سی نیٹ اور نیٹ پی جی کے امتحانات کو ملتوی کر دیا ہے۔

دریں اثنا، وزارت تعلیم نے ہفتہ کو اسرو کے سابق چیئرمین ڈاکٹر کے رادھا کرشنن کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو امتحانات کے طریقہ کار، ڈیٹا سیکورٹی پروٹوکول اور این ٹی اے کے ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے کام کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔