کشمیر: معروف خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا کے خلاف ایف آئی آر درج

مسرت زہرا کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی سیاسی جماعتوں و صحافتی برادری میں غصہ کی لہر پائی جارہی ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک طوفان سا امڈ آیا ہے۔

تصویع سوشل میڈیا
تصویع سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر پولس نے وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والی ایک معروف خاتون فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا کے خلاف سوشل میڈیا پر 'ملک دشمن پوسٹس' اپ لوڈ کرنے کی پاداش میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ سائبر پولس اسٹیشن کشمیر زون سری نگر کی طرف سے پیر کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 'سائبر پولس اسٹیشن کو معتبر ذرائع سے اطلاع موصول ہوئی کہ مسرت زہرا نامی ایک خاتون صارف فیس بک پر ملک دشمن مواد اپ لوڈ کرکے نوجوانوں کو امن و آشتی درہم برہم کرنے کے لئے بھڑکاتی ہیں، خاتون فیس بک صارف ایسے فوٹو گرافس بھی اپ لوڈ کرتی ہیں جس سے لوگ امن وقانون کو بگاڑنے کے لئے بھڑک سکتے ہیں'۔

بیان میں کہا گیا کہ خاتون فیس بک صارف ایسے پوسٹس اپ لوڈ کرتی ہیں جو ملک دشمن کارروائیوں کو حوصلہ بخشنے اور امن وقانون بحال کرنے والی ایجنسیوں کی شبیہ بگاڑنے کے مترادف ہے لہٰذا موصوفہ کے بارے میں سائبر پولس اسٹیشن کشمیر زون سری نگر میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون اور تعزیرات ہند کی دفعہ 505 کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ پولس نے اپنے اس بیان میں عوام سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے احتراز کرنے کی اپیل کی ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تحت قانونی کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔


دریں اثنا کشمیر پریس کلب نے مسرت زہرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کشمیر میں پولس کے ذریعے حالیہ دنوں صحافیوں کے خلاف کیس درج کرنے اور ان کے نام سمن جاری کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کلب کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ 'زہرا کو 18 اپریل کو سائبر پولس اسٹیشن سری نگر نے طلب کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں کشمیر پریس کلب اور محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی مداخلت کے پیش نظر پولس نے سمن معطل کیا'۔ بیان میں کہا گیا کہ 'لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ پولس نے ان (مسرت زہرا) کے خلاف ایک کیس درج کیا ہے اور زہرا کے ساتھ بات کرنے پر معلوم ہوا کہ انہیں 21 اپریل کو متعلقہ پولس اسٹیشن پر طلب کیا گیا ہے'۔

قابل ذکر ہے کہ مسرت زہرا کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر سے سیاسی جماعتوں و صحافتی برادری میں غصہ کی لہر پائی جارہی ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک طوفان سا امڈ آیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Apr 2020, 7:30 PM