صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزام میں اکھلیش یادو سمیت 20 کے خلاف ایف آئی آر

اکھلیش یادو نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’یو پی کی بی جے پی حکومت نے میرے خلاف جو ایف آئی آر لکھوائی ہے، وہ دراصل بی جے پی کی مایوسی کی علامت ہے۔‘‘

اکھلیش یادو، تصویر یو این آئی
اکھلیش یادو، تصویر یو این آئی
user

تنویر

اتر پردیش کے مراد آباد میں ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کی پریس کانفرنس میں گزشتہ دنوں ہوئی مار پیٹ نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ مراد آباد میں اکھلیش یادو سمیت 20 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف صحافیوں سے مار پیٹ معاملے میں تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 342 اور 323 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سماجوادی پارٹی ضلع صدر جے ویر سنگھ یادو نے بھی صحافیوں کے خلاف معاملہ درج کرا دیا ہے۔ پولس نے دفعہ 160، 341، 332، 353، 504، 499 اور 120بی کے تحت دو نامزد صحافیوں پر معاملہ درج کیا ہے۔

واضح رہے کہ سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو جمعرات کو مراد آباد پہنچے تھے جہاں وہ رکن اسمبلی محمد فہیم کے گھر پہنچے۔ اس دوران سابق وزیر اور ایس پی کارکنان کے درمیان نوک جھونک دیکھنے کو ملی۔ پھر پریس کانفرنس کے بعد اکھلیش یادو کے سامنے ہی سماجوادی پارٹی کارکنان کا ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ اس دھکّا مکی میں کئی صحافیوں کو چوٹیں پہنچیں اور موبائل و کیمرے ٹوٹنے کی خبریں بھی نیوز پورٹل پر شائع ہوئیں۔


ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ایک ٹوئٹ بھی کیا ہے۔ اس ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’یو پی کی بی جے پی حکومت نے میرے خلاف جو ایف آئی آر لکھوائی ہے، مفاد عامہ میں اس کی کاپی ریاست کے ہر شہری کی اطلاع کے لیے یہاں شائع کر رہے ہیں۔ اگر ضرورت پڑی تو راجدھانی لکھنؤ میں ہورڈنگ بھی لگوا دیں گے۔ یہ ایف آئی آر ہارتی ہوئی بی جے پی کی مایوسی کی علامت ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔