ہندوستان میں امرت پال کی تلاش، واشنگٹن میں خالصتان حامیوں کا ہنگامہ، ہندوستانی صحافی پر حملہ، بدسلوکی
خالصتان حامی مظاہرین نے امرت پال سنگھ کی حمایت میں ہندوستانی سفارت خانے کے باہر خالصتانی جھنڈے لہرائے۔ اس دوران انہوں نے سرعام ہندوستانی سفارت خانے کو سبوتاژ کرنے کی دھمکی دی
نئی دہلی/واشنگٹن: تنظیم 'وارس پنجاب دے' کے سربراہ اور خالصتان حامی امرت پال سنگھ کی تلاش جاری ہے۔ پنجاب پولیس کی جانب سے اس کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیے ہوئے ایک ہفتے سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اب تک امرت پال پولیس کی پہنچ سے دور ہے۔ دریں اثناء، خالصتان حامیوں نے واشنگٹن ڈی سی میں ہنگامہ برپا کر دیا۔
واشنگٹن ڈی سی میں ہندوستانی سفارت خانے کے باہر خالصتانیوں نے شدید احتجاج کیا اور ہنگامہ آرائی کی۔ احتجاج کے دوران خالصتان حامیوں نے ہندوستانی صحافی للت کے جھا پر حملہ کر دیا۔ اس پورے واقعہ کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں خالصتان حامی گالیاں دیتے نظر آ رہے ہیں۔ وہ حکومت ہند کے لیے ناشائستہ الفاظ استعمال کر رہے تھے۔
متاثرہ ہندوستانی صحافی نے بتایا کہ خالصتان حامیوں نے ان کے کان پر دو لاٹھیاں ماریں۔ اس دوران امریکی سیکرٹ سروس نے ہندوستانی صحافی کی مدد کی۔ رپورٹر نے کہا ’’مدد کے لئے شکریہ۔ حملے کے بعد میں نے 911 پر کال کی تھی۔ دو پولیس وین میں 4 لوگ آئے جنہوں نے میری مدد کی۔‘‘
خالصتان حامی مظاہرین نے امرت پال سنگھ کی حمایت میں ہندوستانی سفارت خانے کے باہر خالصتانی جھنڈے بھی لہرائے۔ اس دوران انہوں نے سرعام ہندوستانی سفارت خانے کو سبوتاژ کرنے کی دھمکیاں دیں اور ہندوستانی سفیر ترنجیت سنگھ سندھو کو بھی گالیاں دیں۔ مظاہرین خالصتان کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ وہ ہندی اور انگریزی زبان میں بات کر رہے تھے اور گالیاں دے رہے تھے۔
واشنگٹن ڈی سی میں ہندوستانی سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے ایک سینئر ہندوستانی صحافی کی طرف واشنگٹن ڈی سی میں نام نہاد 'خالصتان احتجاج' کی کوریج کے دوران ہراساں کرنے، دھمکیاں دینے اور جسمانی حملہ کرنے کے مناظر دیکھیں ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صحافی کو پہلے زبانی دھمکی دی گئی، پھر جسمانی طور پر حملہ کیا گیا اور اپنی ذاتی حفاظت اور خیریت کے خوف سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فون کرنا پڑا جنہوں نے فوراً کارروائی کی۔"
ہندوستانی سفارت خانے نے مزید کہا ’’ہم ایک سینئر صحافی پر اس طرح کے سنگین اور غیر ضروری حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ اس طرح کی سرگرمیاں نام نہاد 'خالصانی مظاہرین' اور ان کے حامیوں کی پرتشدد اور سماج دشمن نوعیت کی نشاندہی کرتی ہیں، جو باقاعدگی سے تشدد اور توڑ پھوڑ میں ملوث ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ ’وارث دے پنجاب‘ کا سربراہ امرت پال سنگھ ایک ہفتے سے مفرور ہے۔ امرتسر کے اجنالہ پولیس اسٹیشن پر حملے کے بعد پنجاب پولیس اس کی تلاش میں ہے۔ پولیس نے اس کے کئی ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا ہے لیکن امرت پال پولیس کی گرفت سے دور ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔