سوئس بینک میں جمع کالے دھن کا پتہ نہیں لگا سکی مودی حکومت، پارلیمنٹ میں ناکامی کا اعتراف

لوک سبھا میں مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے کہا کہ ان کی حکومت سوئس بینک میں جمع ہندوستانیوں کے کالے دھن کے بارے میں پتہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

علی حیدر

’کالے دھن پر وار، پھر ایک بار مودی سرکار‘ جیسے نعروں کے ذریعہ اقتدار میں آئی مودی حکومت سوئس بینک میں جمع کالے دھن کا پتہ 6 سال میں بھی نہیں لگا سکی ہے۔ سوئس بینک میں ہندوستانی شہریوں یا کمپنیوں کا کتنا پیسہ جمع ہے، اس کی تفصیل مودی حکومت اپنی دوسری مدت کار شروع ہونے کے بعد بھی پیش نہیں کر سکی ہے۔ لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں وزیر مالیات نے میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بتایا کہ سوئس بینکوں میں ہندوستانیوں کے جمع کرائے پیسے میں 2018 میں 6 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ لوک سبھا میں میڈیا رپورٹس کا حوالہ دینا ظاہر کرتا ہے کہ ان کے پاس کوئی تفصیل موجود نہیں۔

وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ان کی حکومت سوئس بینک میں جمع ہندوستانیوں کے کالے دھن کے بارے میں پتہ کرنے میں لگاتار مصروف ہوئی ہے۔ وزیر مالیات کے اس بیان سے صاف ہو گیا ہے کہ حکومت کو نہیں پتہ ہے کہ سوئس بینک میں کتنا کالا دھن ہندوستانیوں کا جمع ہے۔ انھوں نے ڈبل ٹیکسیشن اوائڈنس ایگریمنٹ اور آٹومیٹک ایکسچینج آف فائنانشیل اکاؤنٹ انفارمیشن کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت ہندوستان کو سوئٹزرلینڈ میں ہندوستانی شہریوں کے اکاؤنٹس میں جمع دولت کے بارے میں ستمبر 2019 سے جانکاری ملنی شروع ہو جائے گی۔


اپنے دوسرے دور میں سوئس بینک میں جمع ہندوستانیوں کی دولت کے بارے میں پتہ کرنے میں ناکام مودی حکومت کی وزیر مالیات نے کالا دھن پر نکیل کسنے سے جڑے کئی قانون گنا دئیے۔ لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس قانون سے کیا فائدہ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے ملک کے اندر اور باہر، دونوں ہی محاذ پر کالے دھن پر کارروائی کی سمت میں کئی قدم اٹھائے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کئی قانون بنائے گئے ہیں۔

قابل غور ہے کہ سوئس بینک ٹیکس چوروں کے پناہ گاہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ بی جے پی جب 2014 لوک سبھا انتخاب کے دوران عوام سے ووٹنگ مانگ رہی تھی اس وقت کالے دھن کو ملک میں واپس لانا اس کے سب سے بڑے ایشوز میں سے ایک تھا۔ سوئس بینک سے کالا دھن لانے کا خواب بی جے پی نے دکھایا تھا۔ اس ایشو پر بی جے پی کو زبردست حمایت ملی تھی۔ مودی حکومت اپنی ایک مدت کار پوری کر چکی ہے اور دوسری مدت کار شروع بھی ہو چکی ہے۔ سوئس بینک سے کالا دھن لانا تو دور، حکومت ابھی تک اس کی تفصیل بھی پتہ نہیں کر پائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔