ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے امریکہ کو دیا جواب
نرملا سیتارمن نے کہا ’’ہم شہریوں کو مکان، بجلی وغیرہ کی بنیادی سہولیات فراہم کر کے بااختیار بنا رہے ہیں۔ ہمارا زور اس بات پر ہے کہ ہر کسی کا بینک کھاتہ ہو اور فائدہ براہ راست طور پر پہنچایا جائے‘‘
نئی دہلی: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے واشنگٹن ڈی سی، امریکہ میں واقع ایک امریکی تھنک ٹینک پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس (پی آئی آئی ای) میں ملک کے بارے میں منفی مغربی تصور کا جواب دیا۔ وزیر خزانہ یہاں ہندوستانی معیشت کی لچک اور ترقی پر بات کر رہی تھیں۔ ہندوستان میں سرمایہ کاری یا سرمائے کی آمد کو متاثر کرنے والے مفروضوں پر پی آئی آئی ای کے صدر ایڈم ایس پوسن کو جواب دیتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا ’’ہندوستان میں کیا ہو رہا ہے اس پر ایک نظر ڈالیں، ان لوگوں کی طرف سے لگائے جانے والے مفروضوں نہ سنوں، جو زمین پر کبھی گئے ہی نہیں اور رپورٹ پیش کر رہے ہیں!‘‘
وزیر خزانہ نے مزید کہا، "میرے خیال میں اس کا جواب ان سرمایہ کاروں کے پاس ہے جو ہندوستان آ رہے ہیں اور وہ آتے رہے ہیں۔ اور کسی ایسے شخص کے طور پر جو سرمایہ حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے، میں صرف اتنا کہوں گی کہ آئیں اور دیکھیں کہ ہندوستان میں کیا ہو رہا ہے۔ ایڈم ایس پوسن نے وزیر خزانہ سے مغربی پریس میں حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ کے عہدے سے محروم ہونے اور ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کے تشدد کا شکار ہونے کے بارے میں مغربی پریس میں پھیلائی جانے والی رپورٹنگ پر بھی سوال اٹھایا جس پر وزیر خزانہ نے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔
اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’’ہندوستان میں دنیا کی دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی ہے اور یہ آبادی بڑھ رہی ہے، اگر یہ تاثر ہے کہ یا حقیقت میں ان کی زندگی مشکل میں ہے یا حکومت کے تعاون سے مشکل ہو گئی ہے، جیسا کہ زیادہ تر مضامین میں لکھا گیا ہے، تو میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا ہندوستان کے بارے میں یہ کہنا درست ہوگا، جبکہ 1947 کے مقابلے میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے؟ جبکہ پاکستان میں اقلیتوں کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے اور ان کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں پر آئے دن چھوٹے موٹے الزامات لگائے جاتے ہیں، جن کے لیے سزائے موت جیسی سزا دی جاتی ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں کا ہندوستان سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں مسلمان بہتر کام کر رہے ہیں۔
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ توہین مذہب کے قوانین، زیادہ تر معاملات میں، ذاتی انتقام کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ متاثرین کو فوری طور پر مجرم تصور کیا جاتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا "ہندوستان میں ہر جگہ اگر مسلمانوں کو متاثر کرنے کے لیے تشدد ہو رہا ہے تو یہ بیان غلط ہے، یہ کہنا کہ یہ سب حکومت ہند کی غلطی سے ہو رہا ہے تو میں کہنا چاہوں گی کہ بتائیں کیا سال 2014 اور آج کے درمیان آبادی کم ہوئی ہے؟ میں ان لوگوں کو ہندوستان آنے کی دعوت دیتی ہوں جو یہ رپورٹ لکھتے ہیں، میں ان کی میزبانی کروں گی، انہیں ہندوستان آکر اپنی بات ثابت کرنے دیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔