جیٹ ایئر ویز پر اس ہفتہ کے آخر تک فیصلہ ممکن
ایئر لائن کو بچانے اور دوبارہ پٹری پر لانے کے لئے اس کے ملازمین نے آج یہاں سول ایوی ایشن کی وزارت کے سامنے مظاہرہ کیا۔
نئی دہلی: مالیاتی بحران کی وجہ سے ٹھپ پڑی پرائیویٹ ایئر لائنز سروس کمپنی جیٹ ایئر ویز کی حصہ داری فروخت کرنے کے بارے میں اس ہفتے کے آخر تک فیصلہ ہونے کا امکان ہے۔
سول ایوی ایشن کی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری ستیندر کمار مشرا نے جیٹ ایئر ویز کے عملہ کو منگل کو یقین دہانی کرائی کہ قرض دینے والے بینکوں کی طرف سے گزشتہ ماہ شروع کی گئی بولی کے عمل کا نتیجہ اس ہفتے کے آخر تک سامنے آ جائے گا۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی قیادت والے بینکوں کے کنسورشیم نے بقایا قرض کی وصولی کے لئے ایئر لائنز کی 75 فیصد تک شیئر کی فروخت کے واسطے بولی کا عمل شروع کیا تھا۔ بولی لگانے کی آخری تاریخ 10 مئی تھی۔ باضابطہ طور پر صرف اتحاد ایئر ویز نے بولی لگائی ہے جس کی جیٹ ایئر ویز میں پہلے سے 24 فیصد حصہ داری ہے۔ اس کے علاوہ بولی کے عمل سے الگ بھی دو پیشکش موصول ہوئی ہیں۔
ایئر لائن کو بچانے اور دوبارہ پٹری پر لانے کے لئے اس کے ملازمین نے آج یہاں سول ایوی ایشن کی وزارت کے سامنے مظاہرہ کیا۔ جیٹ ایئر ویز طیارے کے رکھ رکھاؤ، انجینئرنگ ملازمین تنظیم کے صدر آشیش موہنتی نے ’یو این آئی‘ کو بتایا کہ مشرا نے انہیں اور کچھ دوسرے ملازم نمائندوں کو بلا کر 20-25 منٹ بات کی۔ انہوں نے ملازمین کی بات سننے کے بعد یقین دلایا کہ بینکوں کی بولی کے عمل کا نتیجہ اس ہفتے کے آخر تک سامنے آ جائے گا۔
جوائنٹ سکریٹری نے ملازمین سے کہا کہ حکومت سب سے اوپر کی سطح پر صورت حال پر نظریں رکھے ہوئے ہیں۔ جیٹ کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں کو وزارت کی سطح پر رفتار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
موہنتی نے بتایا کہ ایس بی آئی کی جانب سے بھی انہیں یہی یقین دہانی مل گئی ہے کہ بولی کے عمل کا نتیجہ اس ہفتے کے آخر تک آ جائے گا۔
اس سے پہلے ملازمین نے وزارت کے دروازے کے سامنے نعرے بازی کی۔ وہ پانچ ماہ سے بقایا تنخواہ دلانے کی مانگ کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بولی کے عمل پر فیصلہ جلد نہیں ہو پاتا تو قومی کمپنی قانون اتھارٹی کے پاس معاملہ بھیج کر کمپنی کو نیلام کر دیا جائے اور اس پیسے سے ملازمین کی بقایا تنخواہ کی ادائیگی کی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔