ممبئی اور نوی ممبئی کے سبز علاقے کی حفاظت ضروری، بلڈروں کے حوالہ نہ کرے حکومت: سپریم کورٹ
چیف جسٹس چندرچوڑ اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سٹی اینڈ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (سڈکو)، نوی ممبئی کے ذریعہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل اپیل پر سماعت کرتے ہوئے حکومت کو آئینہ دکھایا
سپریم کورٹ نے جمعہ کو اپنے ایک اہم تبصرہ میں کہا ہے کہ ممبئی اور نوی ممبئی جیسے شہروں میں صرف عمودی ترقی ہو رہی ہے۔ ایسے شہروں میں کچھ سبز علاقے بچے ہیں، جنہیں محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے یہ بات سٹی اینڈ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (سڈکو)، نوی ممبئی کے ذریعہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف داخل اپیل پر سماعت کے دوران کہی۔
ہائی کورٹ نے سرکاری کھیل احاطہ کے لیے نوی ممبئی میں 20 ایکڑ زمین چھوڑنے اور اس کے موجودہ مقام سے 115 کلومیٹر فاصلے پر رائے گڑھ ضلع کے مان گاؤں میں ایک دور دراز علاقے میں منتقل کرنے کے مہاراشٹر حکومت کے 2021 کے فیصلے کو رد کر دیا تھا۔
زمین 2003 میں کھیل احاطہ کے لیے مقرر کی گئی تھی اور 2016 میں پروجیکٹ اتھاریٹی نے اس کا حصہ رہائشی اور کاروباری مقاصد کے لیے ایک نجی ڈیولپمر کو الاٹ کیا تھا۔ اسی معاملے پر سپریم کورٹ نے ایک مختصر سماعت کے دوران کہا کہ یہ ایک مقبول روایت ہے، حکومت جو بھی سبز علاقے بچے ہیں، اسے بلڈروں کو دے دیتی ہے۔
جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ اب شہروں میں بہت کم سبز علاقے بچے ہیں، انہیں محفوظ رکھنا ہوگا اور بلڈروں کو دینے سے پرہیز کرنا ہوگا۔ بنچ پہلی نظر میں یہ جان کر حیران رہ گئی کہ ریاستی سطح کے کھیل احاطہ کے لیے دی گئی زمین کچھ ترقیاتی کاموں کے لیے دی جا رہی ہے اور مجوزہ احاطہ کو رائے گڑھ ضلع میں منتقل کیا جانا ہے۔ بنچ نے ہلکے پھلکے انداز میں یہ بھی پوچھا کہ ایسے میں گولڈ میڈل فاتح کیسے نکلیں گے۔
سڈکو کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ کھیل احاطہ کی تعمیر کے لیے 20 ایکڑ زمین ناکافی ہے اور اس کے علاوہ ریاست نے متبادل مقام نشان زد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ شہروں کے سبز علاقوں سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ شہر کی منصوبہ بندی سرگرمیوں سے متعلق ہے جس پر سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا ہے۔ بنچ نے عرضی پر اگلی سماعت کی تاریخ 30 ستمبر طے کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔