دہلی میں مچھروں نے کیا جینا محال! ریکارڈ اضافہ کے ساتھ ڈینگوں کے مریضوں کی تعداد 4 ہزار سے تجاوز
ہر ہفتہ 500 کے قریب مریضوں کی تصدیق ہو رہی ہے۔ ملیریا کے بھی کُل مریضوں کی تعداد 709 اور چکن گنیا کے مریضوں کی تعداد 151 پہنچ چکی ہے۔
راجدھانی دہلی میں ایک بار پھر ڈینگو کا قہر برپا ہونے لگا ہے۔ ہر ہفتہ 500 کے قریب مریضوں کی تصدیق ہو رہی ہے۔ گزشتہ ہفتہ بھی ڈینگو کے 480 نئے مریضوں کے ساتھ کُل مریضوں کی تعداد 4 ہزار کوتجاوز کر چکی ہے۔ اس دوران ملیریا کے بھی 23 نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ چکن گنیا کے 24 نئے مریض سامنے آئے ہیں۔ اس طرح ملیریا کے کُل مریضوں کی تعداد 709 کو پہنچ چکی ہے جبکہ چکن گنیا کے کُل مریض 151 ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ اگر یہ صورت حال رہی تو نومبر میں بھی لوگوں کو مچھر سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی لپیٹ میں آنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے کیونکہ درجہ حرارت میں کمی کے بعد اکثر مچھر سے ہونے والی بیماریوں سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ صرف اکتوبر مہینہ میں ہی گزشتہ چار سال کے مقابلے میں ڈینگو کے سب سے زیادہ 2431 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
سال 2023 میں 2003 مریض سامنے آئے تھے اور 2022 میں 1230، 2021 میں 1196 اور 2021 میں 341 مریضوں کی تصدیق ہوئی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتہ میں ڈینگو کے تصدیق ہوئے 480 مریضوں میں ایم سی ڈی علاقے کے 467 مریض ہیں جبکہ 12 مریض دہلی کینٹ علاقے کے ہیں اور ایک مریض این ڈی ایم سی علاقے کا بتایا گیا ہے۔ وہیں چکن گنیا کے 24 تو ملیریا کے 23 مریض ایم سی ڈی علاقے سے ہی ہیں۔
کارپوریشن کے مطابق اس نے رواں سال 2120717 مرتبہ مچھر سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے گھروں میں مچھر بھگانے والی دوا اور فاگنگ کا کام کیا ہے جبکہ 33576170 مرتبہ گھروں میں جاکر مچھروں کے پیدا ہونے کی وجوہات کے سلسلے میں جانچ کی ہے۔153451 لوگوں کو نوٹس بھیجے جا چکے ہیں اور 52250 لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کی جا چکی ہے۔ 11812 لوگوں کے خلاف چالان کاٹنے کا عمل جاری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈینگو کے پیدا ہونے کے لیے درجہ حرارت کا بہت اہم تعاون ہوتا ہے۔ ڈینگو کا مچھر 15 سے 31 ڈگری سیلسیس کی درجہ حرارت میں پیدا ہوتا ہے۔ ابھی جو درجہ حرارت 25 سے 30 کے درمیان چل رہا ہے وہ اس کے لیے سب سے موافق ہے۔ اس حالت میں مچھروں کے پیدا ہونے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح لوگوں کو زیادہ سے زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔