زرعی بل: مودی حکومت کے پاس نہیں تھے 'نمبر' اس لیے اتوار کو راجیہ سبھا میں ہوا ہنگامہ!

اتوار کے روز راجیہ سبھا میں 2 سیٹ خالی ہونے سے کل اراکین کی تعداد 243 ہو گئی تھی، اور اکثریت کے لیے 122 اراکین کی حمایت ضروری تھی۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

راجیہ سبھا میں اتوار کے روز زراعت سے متعلق دو بلوں کو لے کر ہوئے ہنگامے کے پیچھے کیا 'نمبر گیم' تھا! اگر اپوزیشن کے دعووں پر بھروسہ کریں تو اس دن زرعی بل پاس کرانے کے لیے حکومت کے پاس ضروری نمبر نہیں تھے اور بل کے خلاف اراکین پارلیمنٹ اکثریت میں تھے۔ حالانکہ حکومت نے کہا ہے کہ اس کے پاس بل پاس کرانے کے لیے ضروری نمبر موجود تھے۔

اتنا ہی نہیں، ہنگامے کو لے کر جب ایوان میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت کے پاس لازمی نمبر نہیں ہیں اور اسی لیے اس نے زرعی بل پاس کرانے میں اپنی ناکامی کو چھپانے کے مقصد سے ہنگامہ پیدا کیا، تو اس الزام کو مسترد کر دیا گیا۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ حکومت کے پاس بھلے ہی بل کی حمایت میں 115 اراکین ہیں، پھر بھی بلوں کو پاس کیا جائے گا۔ بدلے میں انھوں نے اپوزیشن کو ہی ہنگامے کے لیے قصوروار ٹھہرایا۔


واضح رہے کہ اتوار کو ایوان بالا میں دو سیٹیں خالی ہونے کے بعد کل اراکین کی تعداد 243 تھی، ایسے میں اکثریت کے لیے 122 اراکین کی حمایت ضروری تھی۔ علاوہ ازیں حکومت کی کچھ ساتھی پارٹیاں مثلاً بی جے ڈی، ٹی آر ایس اور ایس اے ڈی (اکالی دل) کے ذریعہ بل کی مخالفت کرنے پر حکومت کے لیے حالات مشکل ہو گئے تھے۔ بی جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ پرسنّا آچاریہ نے جہاں بلوں کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا، وہیں ٹی آر ایس پوری طرح سے بل کی مخالفت میں تھی۔

ایسے میں نمبر گیم کی بات کریں تو اس دن ایوان میں بی جے پی کے پاس 86 اراکین، جے ڈی یو کے پاس 5 اور 3 نامزد رکن تھے۔ اسی طرح بی پی ایف، آر پی آئی، ایل جے پی، پی ایم کے، این پی پی، ایم این ایف، ایس ڈی ایف اور ایک آزاد ملا کر حکومت کو کل 103 اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل تھی۔


دوسری طرف کانگریس کے دعوے کے مطابق اپوزیشن کے پاس 107 اراکین تھے۔ اس میں کانگریس کے 40، عآپ کے 3، ٹی ایم سی کے 13، بی ایس پی کے 4، ایس پی کے 8، بایاں محاذ کے 6، ڈی ایم کے کے 7 اراکین پارلیمنٹ ہوئے۔ ان کے علاوہ آر جے ڈی، این سی پی اور ایس اے ڈی و دیگر علاقائی پارٹیوں کے اراکین بھی بل کی مخالفت میں تھے۔

ایسے میں ان بلوں کو پاس ہونے کے لیے غیر این ڈی اے اور غیر یو پی اے پارٹیاں اہمیت کی حامل تھیں، جن میں بی جے ڈی کے 9 اور ٹی آر ایس کے 7 اراکین ہیں۔ اس میں وائی ایس آر سی پی اور اے آئی اے ڈی ایم کے وغیرہ کے اراکین بھی شامل ہیں۔ برسراقتدار پارٹی کا کہنا ہے کہ کئی حزب مخالف لیڈران پارلیمنٹ میں موجود نہیں تھے اور اس لیے حکومت کو بلوں کو پاس کرنا پڑا۔ لیکن اپوزیشن نے کہا کہ بی جے ڈی، ٹی آر ایس اور 19 اراکین والا اکالی دل زرعی بلوں کے خلاف تھا۔


واضح رہے کہ اتوار کو ایوان بالا میں جم کر ہنگامہ ہوا تھا، جس کے سبب چیئرمین ایم ونکیا نائیڈو نے اپوزیشن پارٹیوں کے 8 اراکین کو معطل کر دیا ہے جس کی مخالفت میں کانگریس کی قیادت میں مختلف اپوزیشن پارٹیوں نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے اور پارلیمنٹ احاطہ میں ہی اپنے مطالبات کو لے کر احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔