چین کا خوف: ’گلوان میں فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا تو بغاوت ہو سکتی ہے‘

چینی کمیونسٹ پارٹی کے سابق رہنما کے بیٹے نے کہا، چینی حکومت کے رویہ سے وہاں کے سبکدوش اور حاضر سروس فوجی حیران ہیں اور صدر شی جنپنگ کی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت شروع کر سکتے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن: چینی حکومت کی طرف سے اختیار کئے جا رہے رویہ سے وہاں کے سبکدوش اور حاضر سروس فوجی حیران ہیں اور صدر شی جنپنگ کی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت شروع کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چین سے غیر مطمئن اور چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے سابق رہنما کے بیٹے جیانلی یانگ نے کیا ہے۔ سٹیزن پاور انیشیٹو فار چائنا کے بانی اور سربراہ جیانلی یانگ نے واشنگٹن پوسٹ کے لئے لکھے کالم میں کہا کہ چین کو خدشہ ہے کہ گلوان میں مارے گئے فوجیوں کی بات قبول کی تو بغاوت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے لکھا، ’’پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) مدت طویل سے چینی کمیونسٹ پارٹی کی طاقت کا بنیادی ستون ہے۔ اگر اس وقت پی ایل اے میں کام کرنے والے کیڈروں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور لاکھوں سابق فوجیوں کے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے، جو کہ پہلے سے ہی شی جنپنگ سے ناخوش چل رہے ہیں۔ یہ گروپ اگر بہت زیادہ طاقتور ہوتا ہے تو شی جنپنگ کے اقتدار کو چیلنج کر سکتا ہے۔


یانگ نے مزید لکھا، ’’سی سی پی کی قیادت سابق فوجیوں کو حکومت کے خلاف اجتماعی اور مسلح کارروائی شروع کرنے کی صلاحیت کو کم کنے کا جوکھم نہیں اٹھا سکتا ہے۔ اس لئے دباؤ اور نوکرشاہی کے اقدامات کے باوجود سابق فوجیوں کی مخالفت کے لگاتار واقعات رونما ہو رہے ہیں، جو کہ شی جنپنگ اور کمیونسٹ پارٹی کی قیادت کے لئے باعث تشویش ہے۔

جیان نے ہندوستان اور چین کے درمیان وادی گلوان میں ہوئے تصادم کی مثال پیش کی ہے۔ اس پُر تشدد جھڑپ میں دونوں طرف کی افواج کو جانی نقصان ہوا ہے۔ یانگ نے کہا، ’’اس واقعہ کے ایک ہفتہ بعد بھی چین نے جھڑپ میں مارے گئے اپنے فوجیوں کے بارے میں عوامی طور پر معلومات دینے سے انکار کر دیا جبکہ ہندوستان نے عزت احترام کے ساتھ اپنے جوانوں کی قربانی کو یاد کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Jul 2020, 2:40 PM