ای وی ایم کا کمال: سہارنپور کی آزاد امیدوار کو اپنا ہی ووٹ نہیں ملا!
سہارنپور کی آزاد امیدوار شبانہ نے ای وی ایم پر سوال کھڑے کئے ہیں
ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کر کے سہارنپور کی ایک آزاد امیدوار نے ای وی ایم پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے دھوکہ دہی قرار دیا ہے۔ اتر پردیش بلدیاتی انتخابات میں سہارنپور کے نور بستی علاقہ کی آزاد امید وار شبانہ کہتی ہیں ’’ میں نے اور میرے خاندان نے تو مجھے ووٹ دیئے تھے پھر مجھے زیرووٹ کیسے ملے؟‘‘ان کے شوہر کا بھی کہنا ہے ’’میرا ووٹ کہاں چلا گیا؟‘‘
ویڈیو کو آج تک کے ایک صحافی نے پوسٹ کیا ہے جس میں شبانہ کے شوہر کہتے ہیں’’ ہماری فیملی کے تین ووٹ ہیں اور ہمیں کم از کم 900 ووٹ ملنے چاہیے تھے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’ ای وی ایم میں سراسر گڑبری ہے۔‘‘
سہارنپور میں پہلی بار میونسپل کارپوریشن کے الیکشن ہوئے ہیں اس سے قبل یہاں نگر پالیکا پریشدکے انتخابات ہوتے تھے۔ انتخابات سے قبل یہ بھی خبریں موصول ہوئی تھیں کہ کافی تعداد میں لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے غائب پائے گئے۔
دراصل ووٹنگ کے دن سہارنپور میرٹھ اور دیگر کئی شہروں سے ای وی ایم میں گڑبڑیوں کی خبریں سامنے آئی تھیں اور متعدد لوگوں کا الزام تھا کہ ہم کسی بھی پارٹی کو ووٹ دیں ووٹ بی جے پی کے کھاتے میں ہی جار ہا تھا۔ یو پی بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں عام آدمی پارٹی کی رہنما آتشی مرلینا نے ای وی ایم میں گڑبڑی اور ہر ووٹ بی جے پی کو ہی ملنے کے حوالے سے الیکش کمیشن سے اس معاملہ کی جانچ کئے جانے کی اپیل کی تھی۔
مرلینا نے صحافیوں سے کہا ’’ مدھیہ پردیش، راجستھان اور اتراکھنڈ سے بھی ای وی ایم میں گڑبڑی کی خبر آئی تھی ۔ ایک بات ہر معاملہ میں یکساں تھی کہ کوئی بھی بٹن دبایا جائے تو ووٹ بی جے پی کو ہی جا رہا تھا ۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’الیکشن کمیشن کو ان تمام معاملات کی جانچ کرنی چاہیے۔‘‘
ووٹوں کی گنتی کا عمل پورا بھی نہیں ہوا تھا کہ بی جے پی کے جشن منانے کی تصاویر سامنے آنے لگیں۔ ووٹنگ اور کاؤنٹگ کے دونوں دن اس طرح کے الزامات کا سامنے آنا جیت اور غیر جانبدارانہ انتخابات پر سوالیہ نشان کھڑے کرتے ہیں۔
ادھر نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریا کے آبائی قصبہ کوشامبی میں بی جے پی تما م چھ نگر پنچایتوں میں ہار گئی ہے۔ بھگوا پارٹی کو گورکھپور کے گورکھ ناتھ وارڈ میں بھی ہار کا سمنا کرنا پڑا ہے جسے یوگی آدتیہ ناتھ کا گڑھ مانا جاتا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔