فاطمہ لطیف کی پراسرار موت کی جانچ آئی جی سطح سے کرانے کا حکم صادر

رکن پارلیمنٹ کنی موجھی نے لوک سبھا میں کہا کہ 10 برسوں میں آئی آئی ٹی میں 52 طلبا نے خودکشی کی ہے۔ حکومت نے خود اس کا اعتراف کیا ہے کہ ذات پات کی بنیاد پر امتیاز بھی ہوتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: حکومت نے آج کہا کہ چنئی میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(آئی آئی ٹی)میں اقلیتی طبقےسے تعلق رکھنے والی کیرالہ کی ایک طالبہ کے مبینہ طورپر استحصال اور پراسرار حالات میں موت کے معاملے کی پولس انسپکٹر جنرل سطح کی تحقیق کا حکم دیا گیا ہے اور ان کی رپورٹ کی بنیاد پر قصورواروں کے خلاف مکمل کارروائی کی جائےگی۔

لوک سبھا میں وقفہ صفر میں ریوالیوشنری سوشلسٹ پارٹی (آر ایس پی)کے این کے پریم چند،ڈی ایم کے کی کے کنی موجھی اور ٹی آر بالو نے اس معاملے سے حکومت سے جواب مانگا۔ پریم چند نے اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ اقلیتی طبقے کی اس طالبہ کے گھروالوں کو وہ ذاتی طورپر جانتے ہیں۔اس باصلاحیت اور بہترین طالبہ کو پراسرار حالات میں مردہ پایا گیا ہے اور اس کے موبائل فون میں ایک پروفیسر کا نام لکھ کر اس پر مذہب کی بنیاد پر استحصال کا الزام لگایا گیا ہے۔انہوں نے اس واقعہ کو اس تنظیم میں گزشتہ اکاڈمک سیشن میں پانچ اموات کی فہرست کا حصہ بتایا اور اعلی سطحی تفتیش کرانے کا مطالبہ کیا۔


کنی موجھی نے کہا کہ دس برسوں میں آئی آئی ٹی میں 52 طلبہ نے خودکشی کی ہے۔حکومت نے خود اس کا اعتراف کیا ہے کہ ذات پات کی بنیاد پر امتیاز بھی ہوتا ہے۔اس کی گہرائی سے تحقیق ہونی چاہیے۔ڈی ایم کے کےلیڈر بالو اور ترنمول کانگریس کے پروفیسر سوگت رائے نے بھی اس موضوع میں حصہ لیا۔

انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر رمیش پوکھریال نشنک نے کہا کہ اس معاملے کےسلسلے میں اعلی تعلیم کے سکریٹری کو چنئی بھیجا گیاتھا اور انہوں نے وہاں پولس انسپکٹر جنرل سے تفتیش کرانے کا حکم دیاہے۔ان کی جوبھی رپورٹ آئےگی،اس کی بنیاد پر کارروائی کی جائےگی۔ پوکھریال کے جواب سے غیر مطمئن کانگریس،بائیں بازو محاذ، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، ڈی ایم کے ،ترنمول کانگریس نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔