بیٹے نے جو کیا اچھا نہیں کیا، حکومت اس کے ساتھ ہمدردی کا رویہ اختیار کرے، مرتضیٰ کے والد کی درخواست
گورکھناتھ مندر کے باہر پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے والے احمد مرتضیٰ عباسی کے والد منیر عباسی نے اپنے بیٹے سے متعلق کئی انکشافات کئے ہیں اور کہا کہ ان کا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے۔
اتوار کی دیر شام گئے ایک شخص تیز دھار ہتھیار کے ساتھ گورکھناتھ مندر پہنچا اور سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کر دیا۔ اس حملہ کرنے والے کا نام مرتضیٰ عباسی ہے اور جس نے بھی احمد مرتضیٰ عباسی نامی حملہ آور کی تصاویر دیکھی وہ دنگ رہ گیا۔
آج تک نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق اس حملے کی تفتیش شروع ہو گئی ہے اور جہاں اتر پردیش پولیس کو دہشت گردوں سے تعلق نظر آنے لگا ہے وہیں حملہ آور کے والد اس سے انکار کر رہے ہیں۔ جیسے ہی دہشت گردوں کے رابطوں کی بات آئی ویسے ہی گورکھ ناتھ مندر میں تعینات پولیس اہلکاروں پر حملے کے ملزم احمد مرتضیٰ عباسی کے والد منیر عباسی نے ’آج تک‘ سے بات چیت میں اپنے بیٹے کو ذہنی مریض قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بچپن سے ہی بیمار تھا جس کی وجہ سے ہم سمجھ نہیں سکے، لیکن 2018 تک اس بیماری نے خوفناک شکل اختیار کرلی۔
منیر عباسی نے بتایا کہ 'نوکری کے دوران بھی وہ مہینوں بغیر اطلاع کے کمرے میں پڑا رہتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اس کا علاج جام نگر، احمد آباد میں بھی کروایا۔ وہ اکیلا نہیں رہ سکتا، وہ ذہنی طور پر مستحکم نہیں ہے۔ اکتوبر 2020 میں ہم گورکھپور واپس آئے، وہ ہمارے ساتھ ایک ہی کمرے میں سوتا ہے۔ والد منیر عباسی نے بتایا کہ 'میں 28 مارچ کو ممبئی گیا تھا وہاں اپنا فلیٹ کرایہ پر اٹھانے کے لیے۔ 2 اپریل کو، میں انڈیگو کی فلائٹ سے واپس آیا۔ ہم چند دن پہلے تمل ناڈو کے کوئمبٹور میں اس کے نانی نانا کے گھر گئے تھے۔
ملزم احمد مرتضیٰ عباسی کے والد منیر عباسی نے بتایا کہ 'احمد مرتضیٰ عباسی نے کئی مہینوں سے لیپ ٹاپ نہیں چلایا۔ ہاتھ نہیں لگایا میرے بیٹے نے جو کیا وہ اچھا نہیں کیا۔ بس حکومت کو اس کے ساتھ ہمدردی کا رویہ اختیار کرنا چاہیے کیونکہ وہ ذہنی طور پر ٹھیک نہیں ہے۔ منیر عباسی نے بتایا کہ 2 اپریل کی شام 2 افراد سادہ کپڑوں میں آئے جو کہہ رہے تھے کہ عدالت کا سمن ہے۔ ان کے ڈیل ڈول سے لوگ سمجھ رہے تھے کہ اے ٹی ایس کے آدمی ہیں۔ احمد مرتضیٰ 36 لاکھ کا سمن سن کر ڈپریشن میں چلا گیا۔ اس کے پاس نہ کار ہے نہ اسکوٹر، تو اسے قرض کون دے گا؟
منیر عباسی نے کہا، ’یہ سب قسمت ہے کہ اسے یہ بیماری ہوئی اور ہم تو کسی سے شکایت بھی نہیں کر سکتے، بس اس کی جان بچ گئی یہی کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیسے مان لیں کہ وہ دہشت گرد بن گیا، اگر وہ دہشت گرد ہوتا تو بندوق لے کر جاتا۔ ‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔