لاک ڈاؤن میں ساس-سسر نے بیوہ بہو کو دی نئی زندگی، شادی کر نم آنکھوں سے کیا وداع
ساس-سسر نے اپنی بڑھتی عمر کو دیکھتے ہوئے بیوہ بہو سونم کی شادی سوربھ جین نامی شخص سے کرا دی اور کہا کہ وہ اس بات سے خوش ہیں کہ اب سونم کو تنہا زندگی نہیں گزارنی پڑے گی۔
بیوہ عورتوں کی زندگی میں موجود غم اور ان کی تکلیف کا احساس ہر کوئی نہیں کر سکتا، لیکن وقتاً فوقتاً کچھ ایسی دردناک کہانیاں سامنے آتی ہیں جو سماج کو یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہیں کہ آخر بیوہ عورتوں کا قصور کیا ہے جو ان پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔ چند ہی ایسی خوش قسمت بیوہ عورتیں ہوں گی جن کے شوہر کی موت کے بعد گھر میں انھیں بیٹی کی طرح رکھا جاتا ہو اور ساس-سسر اپنی بہو کا خیال رکھتے ہوں۔ ایسی ہی خوش قسمت بیوہ ہے مدھیہ پردیش واقع رتلام ضلع میں رہنے والی سونم۔ بلکہ سونم تو کچھ زیادہ ہی خوش قسمت ہے کیونکہ ساس-سسر نے اس کی دوبارہ شادی کرائی اور نم آنکھوں کے ساتھ بالکل اس طرح وداع کیا جیسے کہ وہ ان کی اپنی بیٹی ہو۔ اس شادی کو لاک ڈاؤن کی پابندیاں بھی نہیں روک سکیں اور سب کچھ مقامی انتظامیہ کی موجودگی میں خیر و خوبی سے انجام پائی۔
بتایا جاتا ہے کہ کاٹجو نگر باشندہ رشبھ جین نے اپنے بیٹے موہت کی شادی آشٹا باشندہ سونم کے ساتھ 8 سال پہلے کرائی تھی۔ شادی کے تین سال تک سب کچھ ٹھیک تھا اور پھر موہت میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔ تین سال تک سونم نے اپنے شوہر کی خدمت کی لیکن پھر وہ داغ مفارقت دے گیا۔ اس کے بعد سے ہی بیوہ سونم اپنے ساس-سسر کی خدمت میں دل و جان سے لگ گئی۔ اسے بھی بیٹی کی طرح محبت ملنے لگی اور دن اچھے گزرنے لگے۔ لیکن سسر رشبھ اور ساس سرلا نے اپنی بڑھتی عمر کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ سونم کی شادی کر دی جائے تاکہ اس کی آئندہ کی زندگی خوشگوار ماحول میں گزرے۔
آپس میں رائے مشورہ کے بعد ساس-سسر نے اپنی بیٹی جیسی بہو کی شادی سوربھ جین نامی لڑکے سے طے کر دی اور پھر لاک ڈاؤن کے دوران ہی تین خاندانوں کے چنندہ اشخاص کی موجودگی میں یہ شادی پورے رسم و رواج کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ جب سونم وداع ہو رہی تھی تو ساس اور سسر دونوں کی آنکھوں میں آنسو رواں تھے۔ لیکن وہ یہ سوچ کر خوش بھی تھے کہ سونم کی زندگی اب اکیلے نہیں گزرے گی۔
سسر رشبھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس شادی کے تعلق سے بتایا کہ "ہماری تو عمر ہو چلی ہے اور بہو کی تو ساری زندگی باقی ہے۔ یہی سوچ کر ناگدا کے رہنے والے سوربھ جین سے اس کی شادی کرنے کا فیصلہ لیا۔ سوربھ اچھا کام کرتا ہے۔ ہماری بہو بھی پڑھی لکھی اور سمجھدار ہے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ خوش رہے۔" ساس نے بھی سونم کی وداعی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "بہو کی شادی اس لیے کرائی کیونکہ ہم دونوں (ساس-سسر) کی عمر ہو چکی ہے۔ ہمارے بعد سونم تنہا کیسے زندگی گزارتی۔ اب ہم خوش ہیں کیونکہ ہم نے بہو کو بیٹی کے طور پر وداع کیا۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔