کشمیر انتظامیہ نے فاروق عبداللہ کو حضرت بل جانے سے روک دیا
محبوبہ مفتی نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو حضرت بل جانے سے روکنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہمارے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو جمعہ کے روز عید میلاد النبی کے موقع پر درگاہ حضرت بل جانے سے روک دیا ۔نیشنل کانفرنس نے انتظامیہ کی اس حرکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عبادت کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔
نیشنل کانفرنس نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا 'جموں و کشمیر انتظامیہ نے پارٹی لیڈر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ کو بند کیا ہے اور انہیں نماز پڑھنے کے لئے درگاہ حضرت بل جانے سے روک دیا۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس عبادت کے بنیادی حق، خاص طور پر عید میلاد النبی (ص) کے متبرک موقع پر، کی اس خلاف ورزی کی مذمت کرتی ہے'۔
پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'ڈاکٹر فاروق صاحب ایک امن پسند عوامی لیڈر اور منتخب رکن پارلیمان ہیں اور عید میلاد النبی (ص) کے موقع پر ہمیشہ حضرت بل میں نماز ادا کرتے ہیں۔ ایسی شرمناک حرکات سے صرف جموں و کشمیر انتظامیہ اور اس کے آقاؤں کی بدنامی ہوتی ہے'۔
دریں اثنا پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو حضرت بل جانے سے روکنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہمارے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'عید میلاد النبی کے موقع پر فاروق صاحب کو حضرت بل جانے سے روکنے سے حکومت ہند کا جموں و کشمیر کے تئیں سخت اپروچ روا رکھنے کا عزم واضح ہوجاتا ہے۔ یہ ہمارے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور قابل مذمت ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ بڑے دنوں کے موقعوں پر ہمیشہ درگاہ حضرت بل میں حاضر ہو کر نماز ادا کرتے ہیں۔دریں اثنا نیشنل کانفرنس نے پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو عید میلاد النبی کی تقریب سعید کے موقع پر خانہ نظر بند کر کے درگارہ حضرت بل جانے سے روکنے کی انتظامیہ کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے انتظامیہ کے اس اقدام کو غیر قانونی اور بلا جواز قرار دیا اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب کو مذہبی فرائض ادا کرنے سے روکنا مذہبی آزادی سلب کرنے کی ایک بدترین مثال ہے۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ نماز جمعہ حضرت بل میں ادا کرنا ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا معمول ہے اور وہ ہر سال عید میلاد النبی پر درگاہ پر حاضری دیتے تھے اور آج بھی حسب قدیم اُن کا حضرت بل میں ہی نماز ادا کرنے اور حاضری دینے کا پروگرام تھا تاہم انتظامیہ نے اُن کے گھر کے سامنے بندشیں عائد کر کے انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی۔ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس انتظامیہ کے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور نماز کی ادائیگی سے روکنے کی کارروائی کو مذہبی آزاد سلب کرنے کے مترادف قرار دیتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔