زرعی و مزدور بل کسانوں و مزدوروں کے مفاد پر کاری ضرب: ڈاکٹر انصاری

ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ کہ اس بل سے صرف سرمایہ داروں کو فائدہ ہوگا۔ حکومت ہند عوام، کسان و مزدوروں کے مفاد میں کام کرنے کے برعکس سرمایہ داروں کے مفاد میں کام کر رہی ہے۔

پنجاب میں زرعی بل کے خلاف مظاہرہ کرتے کسان / Getty Images
پنجاب میں زرعی بل کے خلاف مظاہرہ کرتے کسان / Getty Images
user

یو این آئی

پرتاپ گڑھ: حکومت کے ذریعہ دونوں ایوانوں سے زرعی و مزدور بل پاس ہونا کسانوں و مزدوروں کے مفاد پر کاری ضرب ہے ۔اس قانون سے جہاں زراعت کے نجی سیکٹر میں جانے سے پیداوار کی صحیح قیمت کسانوں کو موصول نہیں ہوگی، وہیں دوسرا بل سرمایہ داروں کے مفاد میں مزدوروں کو غلام بنانے والا قدم ہے۔ دونوں بل کسان مزدور کے مفاد میں نہیں ہیں۔ پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے جاری بذریعہ پریس ریلیز بیان میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمہوریہ سے دونوں بلوں کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔

ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ حکومت نے دونوں ایوانوں سے دونوں سیاہ قانون کے بلوں کو پاس کرا کر منظوری کے لئے صدر جمہوریہ کو بھیجا ہے۔ صدر جمہوریہ کی مہر لگ جانے کے بعد قانون بن جانے سے اس کے نتائج کسانوں و مزدوروں کے برعکس ہوں گے۔ اس میں صرف سرمایہ داروں کو فائدہ ہوگا۔حکومت عوام، کسان و مزدوروں کے مفاد میں کام کرنے کے برعکس سرمایہ داروں کے مفاد میں کام کر رہی ہے۔


اس قانون کے نافذ ہونے کے سبب زراعت پر بحران کا سایہ گہرا ہو جائے گا و مزدور ایک طرح سے سرمایہ داروں کے غلام ہو جائیں گے۔ سرمایہ دار جب چاہے گا مزدوروں کو ملازمت سے نکال دے گا، اس سرمایہ داری نظام سے ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔ کسان بل سے کسان بھی غلامی کی جانب گامزن ہوں گے۔ طویل جدو جہد کے بعد کسانوں کو جو آزادی موصول ہے وہ معاہدہ کھیتی سے ختم ہو جائے گی۔ مذکورہ بل سے کسانوں و مزدور بربادی کے دہانے پر آگئے ہیں اگر یہ قانون بن جاتا ہے تو اس کے نتائج بڑے بھیانک ہوں گے۔

نئے زرعی قانون سے کسانوں کا مالکانہ حق چھن جائے گا و منڈیاں ختم ہو جانے سے کمپنیاں من مانے ریٹ پر کسانوں سے خریداری کریں گی۔ نئے لیبر بل سے فیکٹری مالکان مزدوروں کو بغیر سبب نکال سکیں گے اس سے غلامی کی بنیاد پڑنے کا خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا ہے کہ کسان و مزدور بل کو بغیر منظوری کے ایوان کو واپس کر دیا جائے جس پر حزب مخالف پارٹیوں کو بحث کا موقع دینے کی ہدایت دی جائے تاکہ مذکورہ سیاہ قانون کے منسوخ ہونے کی راہ ہموار ہو سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔