کسان تحریک: غازی پور بارڈر پر مہینوں سے بند سڑک کھولنے کی تیاری

سپریم کورٹ میں آج مہینوں سے بند سڑک کو لے کر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کسان یونینوں کو تین ہفتے کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

زرعی قوانین کے خلاف چل رہی کسان تحریک کے خلاف مظاہرہ کے سبب غازی پور بارڈر پر تقریباً دس مہینے سے سڑک بند ہے۔ کسانوں نے آج غازی پور بارڈر کی سروس لین کھولنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ کسانوں کے مطابق راستہ کسانوں نے بند نہیں کیا ہے، پولیس نے بند کر رکھا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین سے جڑے کسان لیڈر آج بارڈر پر لگے بیریکیڈ تک پہنچے اور سڑک پر بنے ٹینٹ کو ہٹانا شروع کر دیا۔

کسانوں کے مطابق سپریم کورٹ میں کسانوں کو لے کر غلط جانکاری دی جا رہی ہے۔ ہم نے راستہ کبھی بند نہیں کیا تھا، ہم تو دہلی جانا چاہتے ہیں۔ پولیس ہی ہم کو بارڈر کے اس پار نہیں جانے دے رہی۔ فی الحال کسانوں نے بارڈر پر بنے میڈیا سنٹر کو سڑک سے ہٹا دیا ہے، وہیں اپنی گاڑیاں بھی پولیس کی بیریکیڈ کے پاس لگا دی ہیں۔


دوسری طرف سنگھو بارڈر پر سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ چل رہی ہے، جس میں سڑکوں کو کھولنے کو لے کر کوئی فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔ دراصل غازی پور بارڈر پر 11 مہینوں سے زرعی قوانین کی واپسی اور کم از کم حمایتی قیمت پر قانون کی گارنٹی کے مطالبہ کو لے کر کسانوں کی تحریک جاری ہے۔ کسان تحریک کے سبب غازی آباد سے دہلی کی طرف جانے والا دہلی-میرٹھ ایکسپریس وے پوری طرح سے بند ہے، جس کے سبب ہر روز لاکھوں لوگوں کو پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے۔

سپریم کورٹ میں آج سڑک بند ہونے کے معاملے پر سماعت بھی ہوئی، جس میں عدالت کی طرف سے طویل مدت سے سڑک بند ہونے پر فکر کا اظہار کیا گیا۔ حالانکہ عدالت عظمیٰ نے کسان یونینوں کو اس تعلق سے تین ہفتہ کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی اور معاملے کو 7 دسمبر کو سماعت کے لیے فہرست بند کر دیا۔


دراصل سپریم کورٹ میں آج ایک نوئیڈا باشندہ خاتون کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت ہو رہی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ کسان تحریک کے سبب سڑک رخنہ انداز ہونے سے آمد و رفت میں مشکل ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی اس میں یہ یقینی کرنے کے لیے ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ نوئیڈا سے دہلی کے درمیان آمد و رفت بہتر انداز میں چلے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔