کسان تحریک: ’’حکومت جان گئی ہے کہ قانون واپس لیے بغیر کسان بات نہیں کرنا چاہتے‘‘
حکومت جان گئی ہے کہ قانون واپس لیے بغیر کسان بات نہیں کرنا چاہتے: درشن پال
حکومت کے ساتھ مذاکرہ ختم ہونے کے بعد کسان تنظیموں کے لیڈران نے میڈیا کے سامنے اپنی اپنی بات رکھی۔ اس درمیان کسان لیڈر درشن پال نے کہا کہ ’’حکومت کو یہ بات سمجھ آ گئی ہے کہ کسان تنظیم زرعی قوانین کو رد کیے بغیر کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔ ہم سے پوچھا گیا کہ کیا آپ قانون کو رد کیے بغیر نہیں مانیں گے، ہم نے کہا ہم نہیں مانیں گے۔‘‘
اسمبلی میں کسان مخالف بل کے خلاف قرارداد پاس کرایا جائے گا: ممتا بنرجی
ایک طرف بی جے پی وزراء و لیڈران کسانوں کو سمجھانے میں لگی ہیں کہ زرعی قوانین ان کے خلاف نہیں بلکہ ان کے فائدے میں ہیں، دوسری طرف غیر بی جے پی حکمراں ریاستوں میں زرعی قوانین کے خلاف قرارداد پاس ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس درمیان ممتا بنرجی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اسمبلی میں کسان مخالف بل کے پیش نظر قرارداد پاس کرائیں گی۔
کسان قوانین واپسی کو لے کر بضد تھے اس لیے کوئی راستہ نہیں نکل پایا: نریندر تومر
کسان لیڈروں کے ساتھ میٹنگ ختم ہونے کے بعد مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’مذاکرہ کا ماحول اچھا تھا، لیکن کسان لیڈروں کے ذریعہ زرعی قوانین کی واپسی پر بضد رہنے سے کوئی راستہ نہیں بن پایا۔ 8 تاریخ کو اگلی میٹنگ ہوگی۔ کسانوں کا بھروسہ حکومت پر ہے اس لیے اگلی میٹنگ طے ہوئی ہے۔‘‘
ہم زرعی قوانین کی واپسی چاہتے ہیں، لیکن حکومت تیار نہیں: کسان لیڈر
مودی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ میں شامل بھارتیہ کسان یونین لیڈر یدھویر سنگھ نے کہا کہ وزراء چاہتے تھے ہم ایک ایک کر تینوں قوانین پر تبادلہ خیال کریں۔ ہم نے اسے خارج کر دیا اور کہا کہ قوانین پر مباحثہ کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ ہم پوری طرح سے قوانین کی واپسی چاہتے ہیں۔ حکومت ہمیں حل کی جانب لے جانے کا ارادہ رکھتی ہے، لیکن ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔
مودی حکومت کے ساتھ کسانوں کی میٹنگ پھر بے نتیجہ ختم، اگلی میٹنگ 8 جنوری کو
نئی دہلی واقع وگیان بھون میں کسان تنظیموں اور حکومتی نمائندوں کے درمیان چل رہی میٹنگ آج ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ آج کی میٹنگ میں کسان صرف قانون واپسی کے مطالبہ پر بضد تھے جس کی وجہ سے کوئی خاص بات نہیں ہو سکی۔ دونوں فریقین کے درمیان اگلی میٹنگ اب 8 جنوری کو طے کی گئی ہے۔
قانون میں ترمیم کے لیے جوائنٹ کمیٹی بنانے کے مشورہ کو کسانوں نے کیا خارج
کسانوں اور مرکزی حکومت کے درمیان وگیان بھون میں میٹنگ جاری ہے۔ ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق کسان تنظیموں کے ایم ایس پی پر تحریری یقینی دہانی اور تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبہ پر حکومت نے کہا کہ ایک جوائنٹ کمیٹی بنا دیتے ہیں وہ طے کرے کہ ان تینوں قوانین میں کیا ترامیم کیے جانے چاہئیں۔ لیکن حکومت کی اس تجویز کو کسان تنظیموں نے خارج کر دیا ہے۔
ابھی تک قانون واپسی کو لے کر قائم نہیں ہو سکا اتفاق
ایک طرف دہلی کی سرحدوں پر کسان کا مظاہرہ جاری ہے، اور دوسری طرف وگیان بھون میں کسان تنظیموں کے نمائندگان مودی حکومت کے ساتھ مذاکرہ کر رہے ہیں۔ اس وقت لنچ کے پیش نظر کچھ دیر کے لیے میٹنگ ملتوی ہو چکی ہے اور کسان تنظیموں کے نمائندگان لنگر کھانے کے لیے میٹنگ ہال سے باہر آ گئے ہیں۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق ابھی تک متنازعہ قوانین کی واپسی کو لے کر کوئی اتفاق قائم نہیں ہو سکا ہے۔
مذاکرہ: مظاہرہ میں ہلاک ہونے والوں کسانوں کے لیے 2 منٹ کی خاموشی
مرکزی حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان وگیان بھون میں مذاکرہ شروع ہو چکا ہے۔ اس مذاکرہ کے شروع ہونے سے پہلے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے لیے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر، پیوش گویل، سوم پرکاش سمیت تمام شرکاء نے 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
مودی حکومت اور 40 کسان تنظیموں کے درمیان ساتویں دور کا مذاکرہ شروع
متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی کے لیے کسانوں کا دباؤ مرکز کی مودی حکومت پر لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اس درمیان 40 کسان تنظیموں کی مودی حکومت کے ساتھ ساتویں دور کی بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ یہ میٹنگ وگیان بھون میں ہو رہی ہے اور حکومت پرامید ہے کہ کسانوں کے لیے اطمینان بخش ضرور نکل جائے گا۔ دوسری طرف کسان لیڈروں نے کہہ رکھا ہے کہ اگر آج زرعی قوانین کو واپس لینے اور ایم ایس پی پر قانون بنانے کا فیصلہ نہیں لیا گیا تو پھر کسان تحریک میں مزید شدت پیدا کی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔