کسان تحریک : بھارتیہ کسان یونین نے سپریم کورٹ سے کیا نئی کمیٹی بنانے کا مطالبہ

بھارتیہ کسان یونین نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ کمیٹی کو ختم کر ایک ایسی کمیٹی بنائی جائے جس میں معتبر لوگوں کو شامل کیا جائے اور جو آپسی تال میل کی بنیاد پر کام کرنے کے اہل ہوں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

تنویر

زرعی قوانین کے خلاف جاری کسان تحریک کے درمیان بھارتیہ کسان یونین (لوک شکتی) نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ سے زرعی قوانین کے تعلق سے بنائی گئی کمیٹی کو ختم کر ایک نئی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حالانکہ کئی کسان تنظیمیں کسی بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے پہلے ہی انکار کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ متنازعہ قوانین حکومت لے کر آئی ہے تو وہی واپس بھی لے گی، اور اس سلسلے میں صرف حکومت سے ہی بات چیت ہوگی۔ ایسے ماحول میں بھارتیہ کسان یونین کے ذریعہ سپریم کورٹ کے سامنے رکھی گئی تجویز موضوعِ بحث بن گئی ہے۔

بھارتیہ کسان یونین کا کہنا ہے کہ اس وقت کمیٹی میں ایسے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو پہلے سے ہی زرعی قوانین کی حمایت میں بیان دے چکے ہیں۔ اس کمیٹی کو ختم کر ایک ایسی کمیٹی بنائی جائے جس میں معتبر لوگوں کو شامل کیا جائے اور جو آپسی تال میل کی بنیاد پر کام کرنے کے اہل ہوں۔ یونین نے یہ بھی کہا کہ موجودہ کمیٹی میں شامل اراکین غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کر پائیں گے اور فطری انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔


یونین کی طرف سے ایڈووکیٹ اے پی سنگھ کے ذریعہ سپریم کورٹ میں داخل ایک جواب میں مذکورہ باتیں کہی گئی ہیں۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ’’انتہائی معذرت کے ساتھ یہ تذکرہ کرنا ضروری ہے کہ ان تین لوگوں کو کمیٹی کا رکن بنا کر فطری انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ یہ اراکین آخر کس طرح کسانوں کی بات سنیں گے، جب وہ پہلے ہی ان قوانین کی حمایت کر چکے ہیں۔‘‘ یہاں قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے کمیٹی میں چار اراکین کو شامل کیا تھا لیکن ایک رکن بھوپندر مان نے گزشتہ جمعرات کو اس کمیٹی سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ اب اس کمیٹی میں تین اراکین انل گھنوٹ، اشوک گلاٹی اور پرمود جوشی بچے ہیں۔

یونین نے نئی کمیٹی بنانے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ سے دہلی پولس کی اس عرضی کو خارج کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے جس میں کسانوں کے ذریعہ 26 جنوری کو ٹریکٹر مارچ یا پریڈ نکالنے پر پابندی کی اپیل کی گئی ہے۔ دراصل دہلی پولس نے سپریم کورٹ کے سامنے دلیل پیش کی ہے کہ ٹریکٹر مارچ یا پریڈ کے ذریعہ کسان یوم جمہوریہ کے پروگرام میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔ لیکن کسان تنظیمیں بار بار یہ وضاحت پیش کر رہی ہیں کہ کسان کسی کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے ٹریکٹر مارچ نہیں نکال رہے، بلکہ اس طرح پرامن انداز میں اپنا احتجاج درج کرنا چاہتے ہیں۔ بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے 14 جنوری کو یہ بھی کہا تھا کہ 26 جنوری کو لال قلع سے انڈیا گیٹ تک ریلی نکلے گی اور امر جوان جیوتی پر اکٹھا ہو کر وہاں ترنگا لہرایا جائے گا۔ حالانکہ بعد میں راکیش ٹکیت نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں سماعت ہونی ہے اور اس کے بعد ہی آگے کا منصوبہ تیار کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Jan 2021, 10:10 PM