ہریانہ کی کھٹر حکومت کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری، فصل کی ایم ایس پی بڑھانے کا مطالبہ
اپنے مطالبات کو لے کر کسان ایک بار پھر کروکشیتر میں احتجاجی مقام پر جمع ہوئے اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔ کسان لیڈر نیشنل ہائی وے پر رات بھر ڈٹے رہے۔
چنڈی گڑھ: ہریانہ میں کسان اپنے مطالبہ کو لے کر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور کھٹر حکومت سے آر پار کی جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔ اپنے مطالبات کو لے کر کسان ایک بار پھر کروکشیتر میں احتجاجی مقام پر جمع ہوئے اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔ نیشنل ہائی وے پر کسان لیڈروں کا رات بھر مجمع لگا رہا۔
پیر کو کروکشیتر میں کسان پنچایت کے بعد کسانوں نے دہلی-چنڈی گڑھ-امرتسر ہائی وے کو بلاک کر دیا۔ تب سے کسانوں نے یہاں ڈیرا ڈالے ہیں۔ کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ فی الحال حکومت سے مذاکرات کے کوئی امکان نہیں۔ ہریانہ اور اس کی پڑوسی ریاستوں کے علاوہ پنجاب، دہلی اور اتر پردیش کے تقریباً 50000 کسان پپلی شہر میں جمع ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا تو قومی شاہراہ کو دوبارہ بلاک کیا جائے گا یا کروکشیتر میں سرکاری سکریٹریٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا۔
قبل ازیں، کسان مہاپنچایت میں کہا گیا تھا کہ سورج مکھی کے بیجوں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) 6400 روپے فی کوئنٹل پر خریدنے کے بارے میں حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ ریاستی حکومت سورج مکھی کے بیج 6400 روپے فی کوئنٹل کی ایم ایس پی پر خریدے، جیسا کہ مرکزی حکومت نے 23-2022 کے لیے اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ کروکشیتر ضلع میں سورج مکھی کی سب سے زیادہ پیداوار ہوتی ہے اور اس کا مرکزی خریداری مرکز شاہ آباد ہے۔ اس کے علاوہ امبالہ، یمونا نگر، کرنال اور پنچکولہ اضلاع کے کئی مقامات پر سورج مکھی کی خریداری کے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔