کسانوں کی ایک بار پھر حکومت کے خلاف محاذ کھولنے کی تیاری، ایس کے ایم کی میٹنگ میں فیصلہ

میٹنگ میں17 ریاستوں سے کسانوں کے 150 نمائندے شریک ہوئے۔ اس میٹنگ میں ایم ایس پی، کسانوں کو پینشن سمیت کسانوں سے متعلق دیگر مسائل پر حکومت کے خلاف ایک بڑے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ایس کے ایم کی میٹنگ فائل تصویر / ائی اے این ایس</p></div>

ایس کے ایم کی میٹنگ فائل تصویر / ائی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ملک کے کسان ایک بار پھر سڑکوں پر اترنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ حکومت کے خلاف احتجاج کا یہ فیصلہ سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ میں کیا گیا ہے، جس میں 17 ریاستوں سے کسانوں کے 150 نمائندے شریک ہوئے۔ اس میٹنگ میں ایم ایس پی، کسانوں کو پینشن سمیت کسانوں سے متعلق دیگر مسائل پر حکومت کے خلاف ایک بڑے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس میٹنگ میں کسان لیڈروں نے حکومت کے تین قوانین سے متعلق بھی بات کی، جس کے بارے میں کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ حکومت ان قوانین کے ساتھ آمرانہ موقف اختیار کرنا چاہتی ہے۔ سنیوکت کسان مورچہ نے طے کیا ہے کہ وہ کسانوں کے مفاد کے لیے تحریک کو آگے بڑھائے گی اور اس سے قبل تمام ریاستوں کی تنظیموں کو مضبوط کیا جائے گا۔ احتجاج کے اس پروگرام کے تحت کسانوں کے مطالبات پر مبنی ایک خط بھی تیار کیا جائے جو کسانوں کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔


سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ کل ہند سطح پر تحریک کے ذریعے کسانوں کی آواز کو اٹھائی جائے گی۔ کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ کسانوں کے ساتھ حکومت نے جھوٹ بولا ہے۔ کسانوں سے بات کیے بغیر جھوٹی ایم ایس پی کا ذکر کیا گیا، جب کہ صرف پرانی ایم ایس پی کا اعلان کیا گیا ہے۔ میٹنگ یہ بھی فیصلہ ہوا کہ سنیوکت کسان مورچہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے تمام ممبران پارلیمنٹ کو ایک ڈیمانڈ لیٹر پیش کرے گا۔ 16 اور 18 جولائی کے درمیان سنیوکت کسان مورچہ کے ریاستی قیادت کا وفد ذاتی طور پر اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کرے گا اور ان سے کسانوں کے مطالبات کو لے کر این ڈی اے حکومت پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔