کسان تنظیم نے منایا ’یوم سیاہ‘، کے ایم پی ایکسپریس وے پر 5 گھنٹے رہا جام

کسانوں کی تحریک 26 نومبر کو شروع ہوئی تھی۔ ہزاروں کی تعداد میں خصوصی طور پر پنجاب اور ہریانہ کے کسان دہلی سے متصل سرحدوں کے آس پاس دھرنا-مظاہرہ اور تحریک چلا رہے ہیں۔

کسان تحریک / آئی اے این ایس
کسان تحریک / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک ہفتہ کے روز 100 دن مکمل ہونے پر کسان تنظیموں نے ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منایا۔ اس درمیان تحریک کار کسانوں نے پانچ گھنٹوں کے لیے کنڈلی-مانیسر-پلول (کے ایم پی) ایکسپریس وے کو جام کر دیا۔ ایکسپریس وے پر صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک گاڑیوں کی آمد و رفت بند کر دی گئی۔

کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین گیارہ دور کی بات چیت ہو چکی ہے، لیکن دونوں کے درمیان ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہو پائی ہے۔ کسان رہنما زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور حکومت قوانین واپس لینے کو بالکل تیار نہیں ہے۔ کسانوں کی تحریک 26 نومبر کو شروع ہوئی تھی۔ ہزاروں کی تعداد میں خصوصی طور پر پنجاب اور ہریانہ کے کسان دہلی سے متصل سرحدوں کے آس پاس دھرنا-مظاہرہ اور تحریک چلا رہے ہیں۔


سیاہ پٹیاں باندھ کر کسانوں کی موٹرسائیکل ریلی

کسان مورچہ کی اپیل پر کسانوں نے مرکزی زرعی قوانین کے خلاف ہریانہ کے سرسہ میں موٹرسائیکل ریلی نکالی گئی۔ یہاں کے برنالہ روڈ پر واقع شہید بھگت سنگھ اسٹیڈیم میں کسان گزشتہ 101 دن سے دھرنا دے رہے ہیں۔ کسانوں نے ہفتہ کے روز ہریانہ کسان منچ کے صدر پرہلاد سنگھ بھاروکھیڑا کی سربراہی میں موٹرسائیکل ریلی نکالی۔ کسان مورچہ کی کال پر کسانوں نے سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج کیا۔

انہوں نے کہا کہ ضلع بھر میں جہاں بھی کسان مورچہ کا انعقاد کیا گیا، آج کسانوں نے احتجاج کے طور پر اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹی باندھ کر مرکزی حکومت سے تینوں قوانین کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ قصبوں اور دیہاتوں میں بھی لوگوں نے کسانوں کی حمایت میں اپنے مکانات کی چھتوں پر کالے جھنڈے لگا کر انوکھے انداز میں احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ 8 مارچ کو یوم خواتین بھگت سنگھ اسٹیڈیم میں منایا جائے گا۔ اس موقع پر ضلع بھر سے خواتین کی ایک بڑی تعداد یہاں پہنچے گی اور خواتین ہی پلیٹ فارم پر پروگرام کو چلائیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔