کسان تحریک: مرکزی حکومت اپنے موقف پر قائم! کسانوں کے خدشات دور کریں گے امت شاہ-راج ناتھ

حکومت کی طرف سے راج ناتھ سنگھ کسانوں سے بات کریں گے۔ راج ناتھ کی شبیہ کسان رہنما کی رہی ہے اور ہر تنظیموں میں ان کے تئیں ایک احترام ہے، ایسے مشکل وقت میں حکومت نے ان کو ہی میدان میں آگے کیا ہے۔

غازی پور بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان/ تصویر آئی اے این ایس
غازی پور بارڈر پر مظاہرہ کرتے کسان/ تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کا آج چھٹا دن ہے اور کسان دہلی کی مختلف سرحدوں پر اپنے مطالبات کے لئے خیمہ زن ہیں۔ احتجاج کے درمیان آج دوپہر تین بجے کسان تنظیموں اور حکومت کے درمیان مذاکرات ہونے ہیں۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ حکومت کا موقف پیش کریں گے اور کسانوں کو منانے کی کوشش کریں گے، یہ مذاکرات دوپہر تین بجے وگیان بھون میں ہوں گے۔

گزشتہ 5-6 دنوں سے حکومت کوشش کر رہی ہے کہ کسان سڑکوں سے ہٹ جائیں اور براڑی کے میدان میں آ جائیں، لیکن کسانوں نے اس سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد مذاکرات کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ لیکن کسانوں کی اہم تنظیم کسان سنگھرش سمیتی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ کسان سنگھرش سمیتی کا کہنا ہے کہ مظاہرہ میں تقریباً 500 تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں جبکہ وزرت زراعت نے محض 32 تنظیموں کے نمائندگان کو ہی مدعو کیا ہے۔


حکومت کی طرف سے راج ناتھ سنگھ کسانوں سے بات کریں گے۔ راج ناتھ سنگھ کی شبیہ کسان رہنما کی رہی ہے اور ہر تنظیموں میں ان کے تئیں ایک احترام ہے، ایسے مشکل وقت میں حکومت نے ان کو ہی میدان میں آگے کیا ہے۔ راج ناتھ کے ساتھ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور دیگر وزرا بھی موجود رہیں گے۔

اس میٹنگ میں وزیر داخلہ امت شاہ بھی موجود رہیں گے۔ حکومت کی طرف سے کسانوں کے خدشات دور کیے جائیں گے اور ایم ایس پی پر بھی اعتماد بحالی کی کوشش کی جائے گی۔ بی جے پی اپنی حکمرانی کے وزرا اعلیٰ سے ایم ایس پی-منڈی کے مسئلہ پر بھروسہ دلائے گی۔ اس کے علاوہ حکومت واضح کر سکتی ہے کہ قوانین واپس نہیں ہوں گے، لیکن کسی کمیٹی کو تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ بات چیت سے پہلے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ بحث سڑک پر نہیں ہو سکتی، جب بات ہوگی تو ہر موضوع پر ہوگی ۔ حکومت نے پہلے ہی کسانوں سے بات کی ہے، پھر ایک بار بلا جھجک غور و خوض ہوگا۔


کسانوں کے مطالبات کیا ہیں؟ کسانوں کی جانب سے لگاتار زرعی قوانین کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ دو مہینے پہلے پنجاب میں مظاہروں کے بعد کسانوں نے دہلی کوچ کیا۔ تمام کسان تنظیموں کی ایک ہی مانگ ہے کہ ایم ایس پی پر حکومت پختہ وعدہ کریں اور اسے قانون میں شامل کریں۔ کسان تنظیموں کو ڈر ہے کہ منڈی سے باہر آتے ہی ایم ایس پی پر اثر پڑے گا اور رفتہ رفتہ یہ ختم ہو جائے گی۔ انہی خدشات کے سبب کسان تحریری طور پر یقین دہانی چاہتے ہیں اور ایم ایس پی کو قانون کی شکل میں لانے پر بضد ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Dec 2020, 1:09 PM