زرعی قوانین پر گھناوت کے دعووں کو کسان لیڈروں نے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا
سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل کمیٹی کے ایک رکن انل گھناوت کے دعوے کو کسان لیڈروں نے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے، کسان لیڈروں نے کہا ہے کہ یہ صرف کارپوریٹ کی حمایت میں تشہیر کے سوا کچھ نہیں۔
زرعی قوانین پر سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل کمیٹی کے ایک رکن انل گھناوت کے ذریعہ یہ دعویٰ کرنے پر کہ ملک کے 85 فیصد کسان ان زرعی قوانین کے حق میں ہیں جنھیں کسان تحریک کے دباؤ میں مودی حکومت نے واپس لے لیا تھا، کسان لیڈروں نے اس پر تلخ رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ان کسان لیڈروں نے گھناوت کے دعوے کو جھوٹا قرار دیا ہے۔
آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے گھناوت کے دعوے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ مودی حکومت کے ذریعہ کی جا رہی تشہیر ہے۔‘‘ دوسری طرف سوراج انڈیا کے لیڈر یوگیندر یادو نے اسے بکواس ٹھہرایا ہے۔ نیشنل ہیرالڈ سے بات چیت کے دوران حنان ملا نے کہا کہ ’’گھناوت کے دعوے جھوٹے ڈاٹا پر مبنی ہیں جنھیں صرف آن لائن فیڈ بیک کی بنیاد پر بنایا گیا ہے، کیونکہ گھناوت طویل مدت سے زرعی سیکٹر کو کارپوریٹ کے ہاتھوں میں دینے کی وکالت کرتے رہے ہیں۔‘‘ حنان نے یہ بھی کہا کہ ’’ظاہر ہے کہ وہ زرعی قوانین کے حق میں ہی بولیں گے۔‘‘
انل گھناوت کسانوں کی ایک تنظیم شیتکاری سنگٹھن کے رکن ہیں جسے شرد جوشی نے 70 کی دہائی میں زرعی سیکٹر میں اصلاح کے لیے قائم کیا تھا۔ گھناوت نے پیر کے روز زرعی قوانین پر عدالت کی کمیٹی کے کچھ حصے جاری کرتے ہوئے ان قوانین کو نافذ کرنے کی بات کہی تھی۔ گھناوت قبل میں اصلاح کے حق میں تحریک بھی کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے 19 مارچ 2021 کو اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کر دی تھی۔ ہم نے اس کے بعد تین بار عدالت کو خط بھی لکھا کہ اس رپورٹ کو برسرعام کیا جائے، لیکن ابھی تک کوئی رد عمل نہیں ملا ہے۔ لیکن چونکہ قانون واپس لیے جا چکے ہیں، اس لیے اب اس رپورٹ کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے۔‘‘
گھناوت کے دعووں کو جھوٹ کا پلندہ بتاتے ہوئے حنان ملا نے کہا کہ ’’گھناوت کارپوریٹ ایجنٹ کی طرح بات کرتے ہیں۔‘‘ انھوں نے رپورٹ ایک کسان لیڈر کی شکل میں گھناوت کے اعتماد پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’لوگ شیتکاری تنظیم کو کسانوں کی تنظیم نہیں مانتے ہیں، کیونکہ یہ تنظیم کسانوں کی جگہ ہمیشہ کارپوریٹ کے حق میں ہی بولتی رہی ہے۔‘‘ حنان ملا نے نیشنل ہیرالڈ میں شائع ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’قوانین کی واپسی کے باوجود ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے فوڈ کارپوریشن کو گیہوں کا ذخیرہ اڈانی کے گوداموں میں کرنے کی ہدایت دی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل کمیٹی میں سوائے بھارتیہ کسان یونین لیڈر بھوپندر سنگھ مان کے سبھی رکن شروع سے ہی زرعی قوانین کے حمایتی رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جنوری 2021 میں ایک کمیٹی بنائی تھی جس میں اشوک گلاٹی، پرمود جوشی اور انل گھناوت کے ساتھ ہی بھوپندر سنگھ مان کو بھی شامل کیا تھا۔ کمیٹی نے گزشتہ سال 19 مارچ کو اپنی رپورٹ عدالت کو سونپ دی تھی۔ لیکن مودی حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں عین اسمبلی انتخابات سے پہلے تینوں متنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کر دیا تھا۔
سوراج انڈیا کے لیڈر یوگیندر یادو نے بھی گھناوت کے دعووں پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اسے بکواس ٹھہرایا ہے۔ یوگیندر یادو نے سوال پوچھا کہ ’’کیا گھناوت کسی ایسے کسان سے ملے ہیں جو ان زرعی قوانین کے خلاف تحریک کر رہا تھا؟‘‘ واضح رہے کہ 40 کسان یونینوں کے اتحاد سنیوکت کسان مورچہ نے سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل کمیٹی کا بائیکاٹ کیا تھا۔ اب یوگیندر یادو نے سوال اٹھایا کہ ’’آخر کس بنیاد پر گھناوت ایسا دعویٰ کر رہے ہیں؟‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’کمیٹی نے 19027 لوگوں کو آن لائن ایک سوالنامہ بھیجا تھا، جن میں سے صرف 5451 ہی کسان تھے اور 12496 کا کسانی سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ آخر غیر کسانوں کی رائے کو اس میں کیوں شامل کی گئی ہے۔‘‘ یوگیندر یادو نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر اشوک گلاٹی اور پرمود جوشی نے ایسی رپورٹ پر دستخط کیے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔