کسانوں نے بی جے پی لیڈروں کو 12 گھنٹوں تک ’نظر بند‘ رکھا!

اتوار کے روز سے ہی تقریباً 12 بی جے پی لیڈروں کو کسانوں نے ایک مکان میں روک کر رکھا تھا۔ پھر جب پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کا حکم صادر ہوا تو پیر کی علی الصبح انھیں کسی طرح پولیس نے وہاں سے بحفاظت نکالا

علامتی تصویر، آئی اے این ایس
علامتی تصویر، آئی اے این ایس
user

تنویر

ریاست پنجاب میں تقریباً ایک درجن بی جے پی لیڈروں کو اس وقت عجیب و غریب حالات کا سامنا کرنا پڑا جب مظاہرین کسانوں نے انھیں ایک مکان میں نظر بند کر دیا۔ معاملہ پٹیالہ کے راج پورہ علاقہ کا ہے جہاں بڑی تعداد میں جمع کسانوں نے کئی بی جے پی لیڈروں کو ایک مکان میں اس وقت تک روکے رکھا جب تک کہ عدالت کے ذریعہ انھیں بخیر و خوبی چھوڑے جانے کا حکم نہیں آ گیا۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق اتوار کے روز سے ہی تقریباً 12 بی جے پی لیڈروں کو کسانوں نے ایک مکان میں روک کر رکھا تھا۔ پھر جب پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کا حکم صادر ہوا تو پیر کی علی الصبح انھیں کسی طرح پولیس نے وہاں سے بحفاظت نکالا۔ بتایا جاتا ہے کہ مظاہرین کسانوں نے اتوار کو ایک بی جے پی کارکن کے گھر کا گھیراؤ کیا تھا، جس میں بھوپیش اگروال کی پنجاب یونٹ کے جنرل سکریٹری سبھاش شرما اور پٹیالہ انچارج بھوپیش اگروال سمیت پارٹی کے کئی لیڈران موجود تھے۔ کسی طرح بی جے پی لیڈروں نے اپنے وکیل کے ذریعہ سے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کہا کہ انھیں راج پورہ کے ایک گھر میں بھیڑ نے غیر قانونی طریقے سے روک کر رکھا ہے اور انھیں آزاد کرایا جائے۔


موصولہ اطلاعات کے مطابق عدالت نے اتوار کی شب پنجاب پولیس کو یہ یقینی کرنے کا حکم دیا کہ عرضی دہندگان کو ضروری سیکورٹی کے ساتھ بحفاظت باہر نکالا جائے اور انھیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔ عدالت نے پیر کی دوپہر دو بجے رپورٹ پیش کرنے کے لیے بھی کہا تھا۔ اس ہدایت کے بعد مقامی پولیس نے بی جے پی لیڈروں کو چھڑانے کی کارروائی کی۔ بعد ازاں پٹیالہ کے پولیس سب انسپکٹر (راج پورہ دیہی) جسونت سنگھ نے بتایا کہ بی جے پی لیڈروں کو پیر کی صبح تقریباً چار گھر سے باہر نکالا گیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے معمولی لاٹھی چارج بھی کیا۔

اس سے قبل مظاہرین کسانوں نے اتوار کو راج پورہ کی ایک ضلع سطحی میٹنگ کو مبینہ طور سے رخنہ انداز کر دیا تھا۔ پھر پارٹی کے لیڈر اور کارکنان ایک پارٹی کارکن کی رہائش پر جمع ہوئے تھے۔ پنجاب بی جے پی جنرل سکریٹری شرما نے کہا کہ مظاہرین نے بجلی کی فراہمی بھی کاٹ دی تھی۔ شرما نے الزام عائد کیا کہ مظاہرین نے پولیس گاڑی کے علاوہ کچھ بی جے پی لیڈروں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ جب پولیس انھیں گھر سے باہر لے جا رہی تھی تو مظاہرین نے ان پر اینٹیں پھینکی۔ شرما کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں جلد ایف آئی آر درج کرائیں گے۔


دوسری جانب کسانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی کارکنان نے کسان مظاہرین کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کیا اور بی جے پی لیڈر بھوپیش اگروال کے ایک سیکورٹی اہلکار نے ان پر مبینہ طور پر پستول تان دی۔ وہ اس کے لیے بی جے پی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔