یو پی: پریشان کسانوں نے گایوں کو پہنچایا اسکول، طلبا باہر پڑھائی کرنے پر مجبور
فصلوں کو برباد کرتی گایوں سے پریشان کسانوں نے کئی گایوں کو ایک اسکول میں بند کردیا جس سے انتظامیہ میں کھلبلی مچ گئی۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ مسئلہ کا حل نکالنے کی جگہ کسانوں پر ہی مقدمہ لکھا گیا۔
شاملی: آوارہ مویشیوں سے بڑھتی پریشانیوں کا حل بھلے ہی یوگی حکومت کے پاس نہ ہو، لیکن شاملی میں اپنی فصلوں کے خراب ہونے سے ناراض کسانوں نے ایک نیا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ شاملی کے کڈانا گاؤں کے درجنوں کسانوں نے کھیتوں میں آوارہ گھوم رہی 50 سے زیادہ گایوں کو پکڑ کر اسے مقامی سرکاری اسکول میں بند کر دیا ہے۔ کلاس میں گائے بھر جانے کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی میں رخنہ پڑنا لازمی تھا اس لیے اسکول انتظامیہ نے بچوں کو گلی میں بیٹھا کر پڑھانا شروع کر دیا۔
اسکول میں گائے باندھے جانے اور مجبور اساتذہ کے ذریعہ بچوں کی کلاس گلی میں لینے کی خبر نے شاملی انتظامیہ میں ہنگامہ برپا کر دیا۔ موقع پر ایک کے بعد ایک افسر پہنچنے لگے۔ فی الحال پولس نے درجنوں کسانوں کے خلاف جانور کے ساتھ ظلم سے متعلق ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقامی کسانوں میں اس مقدمہ کے پیش نظر کافی مایوسی اور ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
یہ پورا معاملہ گزشتہ منگل کا ہے۔ کڈانا شاملی ضلع سے 12 کلو میٹر دور پر جاٹ اکثریتی گاؤں ہے۔ یہاں کے کسان جتیندر چودھری نے بتایا کہ جنگل میں سینکڑوں گائے اور سانڈ گھوم رہے ہیں جو فصل کو بری طرح تباہ کر رہے ہیں۔ کھیتوں میں اس وقت گیہوں کی فصل بوئی گئی ہے۔ کسانوں نے مقامی انتظامیہ سے کئی بار شکایت کی کہ آوارہ جانوروں کا کوئی انتظام کیا جائے لیکن کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ آس پاس کے سبھی گئو شالے بھی جانوروں کو رکھنے سے انکار کر رہے ہیں۔ جتیندر چودھری نے کہا کہ ’’ہم سبھی کسانوں نے مل کر 50 گئو نسل کو پکڑا اور اسکول کے اندر چھوڑ دیا۔ ہم گائے کی عزت کرتے ہیں لیکن اس کے کھلے میں گھومنے سے کئی ناخوشگوار واقعات ہو سکتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ انھیں گئوشالہ میں بھجوائے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے یہ قدم اپنی فصل کو بچانے اور گائے کو نقصان نہ پہنچے، اس نیت سے کیا۔ لیکن یہاں تو ہمارے ہی خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا۔‘‘
جس پرائمری اسکول میں گائیں بند ہیں، اس اسکول کی خاتون اساتذہ نے اعلیٰ افسران کو اس کی خبر دی۔ ایک خاتون ٹیچر نے بتایا کہ صبح جب وہ اسکول پہنچی تو اسکول باہر سے بند تھا اور اندر 25 سے 30 گائیں گھوم رہی تھیں جسے دیکھ کر وہ حیران رہ گئیں۔ ٹیچر کا کہنا ہے کہ ’’کسان کہہ رہے تھے کہ وہ مجبور ہیں۔ اس کے بعد بھی کچھ کسان گائے لے کر آئے۔ ہمیں بچوں کو اسکول کے باہر راستے میں پڑھانا پڑا۔‘‘ ٹیچرس کی اطلاع پر مقامی تحصیلدار سریندر سنگھ اور کوتوالی پولس وہاں پہنچ گئی جس کے بعد کسانوں سے ان کی بات ہوئی۔ تحصیلدار سریندر سنگھ نے بتایا کہ اس کے بعد بتراڈا میں گایوں کے لیے غیر مستقل انتظام کر دیا گیا ہے۔ دیر شام پولس نے سبھی کسانوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ انتظامیہ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی یوگی حکومت کی ہدایت پر ہوئی ہے۔ کارروائی کے بعد شاملی کے ایس پی اجے کمار نے باقاعدہ ایک اپیل جاری کی جس میں کسانوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس طرح گایوں کو بند نہ کریں۔ انھوں نے اس پورے واقعہ کو پبلسٹی اسٹنٹ بھی قرار دیا۔ خاص بات یہ ہے کہ کسان اسے اپیل کم اور دھمکی زیادہ تصور کر رہے ہیں۔ کسانوں کو اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ اسکول میں گائے بند کرنے والے کسانوں کو انتظامیہ کے ذریعہ ’شر پسند عناصر‘ کہا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ اتر پردیش میں یوگی حکومت نے گایوں کے تئیں جو رخ اختیار کر رکھا ہے، اس سے سڑکوں پر آوارہ گایوں کا سیلاب آ گیا ہے۔ کچھ گئو شالوں کے مالکان نے بدعنوانی کے نئے راستے تلاش کر لیے ہیں۔ ایک بڑے طبقہ نے گائے پروری تقریباً بند ہی کر دی ہے۔
اتر پردیش میں کئی جگہ کسانوں نے گایوں کو سرکاری دفاتر میں بند کی ہیں جہاں کچھ مقامات پر کسانوں کے خلاف مقدمے بھی درج ہوئے ہیں۔ حال ہی میں متھرا میں 50 سے زیادہ کسانوں کے خلاف مقدمہ درج ہوئے، اور اب شاملی میں بھی ایسا ہی کیا گیا۔ متھرا کے گووردھن واقع ذکر گنج میں بھی کسانوں نے گایوں کو اسکول میں بند کر دیا تھا اور اس کے بعد ان کے خلاف جانوروں پر ظلم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہوا۔
کڈانا کے کسان روہتاش، ببلو اور راج کمار نے بتایا کہ پولس کسانوں کے خلاف مقدمہ لکھ کر ان پر دوہری چوٹ کی ہے۔ حکومت کو گایوں کی فکر تو ہے لیکن کسانوں کی نہیں۔ رات میں گائیں فصل خراب کرتی ہیں اور جب کسان پانی چلانے جاتے ہیں تو انھیں ٹکر بھی مارتی ہے۔ حکومت کو ان گایوں کو گئوشالہ بھجوانے کا بندوبست کرنا چاہیے۔
شاملی کے پولس انسپکٹر اجے کمار کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ اسکول میں گائے بند کرنے والے کسانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا کیونکہ انھوں نے اسکول میں پڑھتے بچوں کو ٹھنڈ میں باہر پڑھنے کے لیے مجبور کیا اور سرکاری کام میں رخنہ اندازی کی۔ شاملی کے سابق کانگریس رکن اسمبلی پنکج ملک نے اس پورے واقعہ پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’آوارہ مویشیوں کا مسئلہ گاؤں-گاؤں میں پھیلا ہوا ہے۔ کسانوں نے اس سے بچنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف مقدمے درج کر دئیے گئے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ حکومت کسان مخالف ہے اور ان کی آواز دبانے کی کوشش ہورہی ہے۔‘‘ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ’’بی جے پی کے لوگوں کو یہ مسئلہ نظر کیوں نہیں آتا؟ ہم کسی بھی جانور کو تکلیف پہنچانے کے حق میں نہیں ہیں، لیکن حکومت ان گایوں کے لیے معقول انتظام کیوں نہیں کر رہی ہے؟‘‘۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔