مشہور کسان لیڈر غلام محمد جولا کا انتقال، دیر رات پڑا دل کا دورہ!

غلام محمد جولا نے مظفر نگر فسادات کے بعد ایک الگ تنظیم ’بھارتیہ کسان مزدور منچ‘ قائم کی تھی، 2013 فسادات کے بعد وہ بھارتیہ کسان یونین سے علیحدہ ہو گئے تھے۔

غلام محمد جولا
غلام محمد جولا
user

آس محمد کیف

بھارتیہ کسان یونین کے بانی رکن سابق قومی ترجمان اور آنجہانی چودھری مہندر سنگھ ٹکیت کے سب سے قریبیوں میں شمار 85 سالہ غلام محمد جولا کا رات دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا۔ غلام محمد جولا کسان اتحاد کے لیے ہمیشہ جدوجہد کرتے رہے۔ کسان تحریک میں ’ہر ہر مہادیو‘ اور ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ غلام محمد جولا ہی لگوایا کرتے تھے۔ واضح رہے کہ غلام محمد جولا نے کل ہی سسولی میں آنجہانی چودھری مہندر سنگھ ٹکیت کے یوم وفات پر انھیں خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ وہاں سے لوٹ کر وہ گاؤں جولا واقع اپنی رہائش پہنچے تو رات میں سینے میں درد کی شکایت کی۔ اس کے کچھ ہی وقت بعد آخری سانس لی۔

چودھری مہندر سنگھ ٹکیت کے ساتھ غلام محمد جولا تمام تحریکوں میں کندھے سے کندھا ملا کر ساتھ کھڑے دکھائی دیئے۔ غلام محمد جولا تمام کسان تحریک کا انتظام و انصرام کرتے دکھائی دیتے تھے۔ ہری پگڑی پہننے والے لمبے قد کے غلام محمد مزاحیہ انداز میں گہری بات کرنے کے لیے مشہور تھے۔ جولا ان کے گاؤں کا نام ہے جو کہ مظفر نگر ضلع کے بڈھانا قصبہ سے 3 کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ اسی لیے لوگ انھیں غلام محمد جولا کے نام سے جاننے لگے۔


غلام محمد جولا کے کسان مفادات سے متعلق خود سپردگی اور چودھری مہندر سنگھ ٹکیت کے ساتھ محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کل ہی وہ سسولی میں آنجہانی چودھری ٹکیت کو خراج عقیدت پیش کرنے پہنچے تھے۔ وہاں ان کے ساتھ موجود رہے آر ایل ڈی رکن اسمبلی چندن چوہان نے بتایا کہ ’’میں نے ان سے بات کی تھی۔ وہ غمزدہ تھے، لیکن صحت مند لگ رہے تھے۔ اس کے بعد وہ اپنے گھر چلے گئے۔ ان کا انتقال ایک بہت بڑا خسارہ ہے۔ کسان اتحاد کے لیے انھوں نے ناقابل فراموش کام کیا۔ وہ ہمیشہ کسانوں کے تئیں ہمدرد رہے۔ مظفر نگر فسادات کے بعد جب کچھ لوگوں نے یہاں دو فرقوں میں دوریاں پیدا کر دی تھیں تو غلام محمد جولا صاحب ان اہم لیڈروں میں سے ایک تھے جنھوں نے کسان اتحاد کے لیے لگاتار کوششیں کیں۔‘‘

غلام محمد جولا نے مظفر نگر فسادات کے بعد ایک الگ تنظیم بھارتیہ کسان مزدور منچ بھی قائم کیا تھا۔ 2013 فسادات کے بعد وہ بھارتیہ کسان یونین سے الگ ہو گئے تھے۔ اس پر وہ اکثر کہتے تھے کہ اگر چودھری مہندر سنگھ ٹکیت زندہ ہوتے تو شاید مظفر نگر فساد ہی نہ ہوتا۔ فسادات کے بعد کسان تحریک کے وقت پھر سے ان کی ٹکیت فیملی سے قربت ہو گئی۔ خصوصاً راکیش ٹکیت کے آنسوؤں کے بعد انھوں نے اپنے حامیوں سے راکیش ٹکیت کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ راکیش ان کے بیٹے کی طرح ہے۔ وہ اس کے ساتھ چودھری ٹکیت کی طرح ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔


غلام محمد جولا کے انتقال کے بعد علاقے میں سیاسی اور سماجی ہستیوں نے گہرا غم ظاہر کیا ہے۔ بڈھانا کے رکن اسمبلی راجپال بالیان نے کہا کہ ان کی کمی کو بڈھانا ہمیشہ محسوس کرے گا۔ انھوں نے ہمیشہ کسانوں کے مفادات کو اونچا رکھا، وہ ہمارے سچے ہمدرد تھے۔ وہ ہندو-مسلم اتحاد کے لیے بھی ہمیشہ جدوجہد کرتے رہے۔ سابق رکن پارلیمنٹ ہریندر ملک نے بھی اسے ایک ناقابل تلافی خسارہ بتایا۔

غلام محمد جولا اپنے پیچھے ایک بیٹے ساجد عرف منے پردھان چھوڑ کر گئے ہیں۔ ان کے پوتے نے بتایا کہ ان کی تدفین گاؤں کے قبرستان میں 5 بجے ہوگی۔ ان کے سر ایک بہت بڑے درخت کا سایہ ہٹ گیا۔ اس سے وہ بہت غمزدہ ہیں۔ جمعیۃ علمائے ہند کے ریاستی نائب صدر مولانا فرقان اسدی نے بھی ان کے انتقال پر گہرا غم ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ انھوں نے کسانوں کے لیے بے لوث کام کیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔