گاؤں کی ایک بے بس اور بے سہارا لڑکی فرمانی ناز، جس کی زندگی یوٹیوب نے بدل دی، بھجن گانے پر ہو رہا ہنگامہ!
مظفر نگر کی ایک بے حد مقبول یوٹیوب گلوکارہ فرمانی ناز کے کانوڑ یاترا پر گائے گئے مشہور بھجن ہر ہر شمبھو کو لے کر تنازعہ جاری ہے، اس پر مبینہ فتویٰ کی وجہ سے بحث کا ماحول مزید گرم ہو گیا ہے۔
"میں بے حد غریب کنبہ سے ہوں۔ میری شادی میرٹھ میں کی گئی تھی۔ میرا شوہر میرے سامنے ہی کسی دوسری لڑکی سے بات کرتا تھا۔ میں نے یہ بات اپنے ساس سسر کو بتائی۔ اس کے بعد بھی میرے شوہر کا مزاج نہیں بدلا۔ میرے ساس-سسر اسے روک نہیں پائے۔ میرے شوہر کے دل میں میرے لیے کوئی جگہ نہیں تھی۔ اس نے بغیر میری اجازت لیے دوسری شادی کر لی۔ مجھے کسی نے بتایا کہ بغیر پہلی بیوی کی اجازت لیے اسلام میں مرد کا دوسری شادی کرنا جائز نہیں ہے۔ میری کسی نے نہیں سنی، میں تب بھی مجبور تھی۔ مجھے میرے شوہر نے چھوڑ دیا۔ میں اپنے گھر آ گئی۔ میں دانے دانے کے لیے محتاج تھی۔ پیٹ بھر روٹی نہیں کھا پاتی تھی۔ بیٹے کو بڑی بیماری تھی اور میں روٹی کے لیے جدوجہد کر رہی تھی۔ میری ماں روتی تھی، اور میں بھی ان کے ساتھ روتی تھی۔ میرا بھائی دیوار سے لگ کر مایوس کھڑا ہو جاتا تھا۔ یہ وہ تکلیف تھی جسے کسی نے مجھ سے آ کر شیئر نہیں کیا۔ رشتہ دار اور سماج کے ٹھیکیدار کوئی میرا مسئلہ سننے نہیں آیا۔ میرے آنسو نہیں پونچھے، میرے بیٹے کے سر پر ہاتھ نہیں رکھا۔ میں گڑ سے روکھی روٹی کھاتی تھی۔ چٹنی ہی میری سبزی تھی۔ میرا بھائی مزدوری کرتا تھا۔ میرے پاس کچھ نہیں تھا۔ کچھ بھی نہیں، میں اندر سے بالکل ختم ہو چکی تھی۔ نہ کوئی امید تھی اور نہ کوئی سہارا۔ میں بے بس تھی، مجبور تھی اور بے سہارا تھی۔"
مظفر نگر ضلع کے کھتولی تھانہ حلقہ کے گاؤں محمد پور معافی کی 34 سالہ انتہائی مقبول گلوکارہ فرمانی ناز یہ بتاتی ہوئی آنکھوں میں آئے پانی کے اندر دکھائی دے رہی گہری چمک کے ساتھ ہی چہکتی ہیں اور بدلاؤ کے اس دن کی کہانی چہرے پر آئی مسکان کے ساتھ سنا دیتی ہیں۔ فرمانی کہتی ہیں کہ چوتھا سال ہے، میں اپنے چولہے پر گوبر کی لپائی کرتے ہوئے گانا گا رہی تھی۔ میرے بھائی فرمان نے اسے اپنے دوست کے فون میں ریکارڈ کر لیا اور فیس بک-یوٹیوب پر ڈال دیا۔ میں نہ فیس بک جانتی تھی اور نہ یوٹیوب۔ مجھے بتایا گیا کہ اسے ایک ہفتہ میں 9 ملین لوگوں نے دیکھ لیا ہے۔ میں ملین بھی نہیں سمجھتی تھی۔ مجھے بتایا گیا کہ 90 لاکھ لوگوں نے میرا گانا سن لیا ہے۔ میرے تمام رشتہ داروں، گاؤں والوں اور پہچان والوں کے فون میں میری ویڈیو تھی۔ میرے خدا نے میری سن لی تھی۔ تین دن کے اندر میرے گھر میں کئی انجان لوگ آئے۔ ان میں سے کچھ یوٹیوبر تھے۔ وہ بتاتے رہے کہ وہ یوٹیوب پر ویڈیو بنا کر ڈالتے ہیں۔ ایک نے مجھے کہا کہ مجھے صرف گانا ہے اور جو بھی پیسے آئیں گے وہ ہم دونوں مل کر بانٹ لیں گے۔ اس کے بعد مزید کچھ لوگ بھی آ گئے اور ہماری ایک ٹیم بن گئی۔
فرمانی ناز کی ٹیم بننے کی کہانی بھی دلچسپ ہے۔ اس میں ٹرین میں ڈھولک بجانے والے سے لے کر خوانچہ لگا کر چھولے فروخت کرنے والا تک شامل ہے۔ دیہاتی فلموں سے جڑے مقامی اداکار وسیم منصوری بتاتے ہیں کہ کھتولی سے سہارنپور جانے والی پیسنجر ٹرین میں بھورا ڈھولک والا ڈھولک بجا کر مسافروں کی تفریح کرتا تھا اور اس سے کچھ پیسے جمع کر لیتا تھا۔ اس کے علاوہ کھتولی گنگ نہر پر چھولے کلچے فروخت کرنے والا رویندر ڈانس اچھا کرتا تھا تو وہ بھی ٹیم میں جڑ گیا۔ وسیم بتاتے ہیں کہ فرمانی آواز کی رانی ہے، لیکن اس کے پاس پیسے بالکل نہیں تھے۔ اس کو ایک مقامی نوجوان راہل نے اسپانسر کیا جس نے ابھی ایک شاندار اسٹوڈیو بنا کر دیا ہے۔ فرمانی ناز کے جس بھجن ہر ہر شمبھو کو لے کر ہنگامہ برپا ہے، وہ اسی اسٹوڈیو میں ریکارڈ ہوا تھا۔ آج فرمانی ناز ایک بڑا اور مشہور چہرہ ہے۔ ملک کے مشہور گلوکار بھی سوشل میڈیا کی دنیا میں اس کے سامنے کہیں نہیں ٹھہرتے۔ اس کی جادوئی آواز دیسی تڑکے کے ساتھ مقبولیت کے عروج پر ہے۔
فرمانی ناز کے حامی اور اس کے پڑوسی ارشد چودھری بتاتے ہیں کہ اب فرمانی ناز بے بس اور بے سہارا نہیں ہے۔ آج وہ پیروں پر کھڑی ہے۔ فیس بک اور یوٹیوب پر اس کے لاکھوں فالووَرس ہیں۔ وہ انڈین آئیڈیل میں اپنے جوہر دکھا چکی ہیں۔ کمار شانو کے ساتھ بھی وہ گانا گا رہی ہیں۔ فیس بک اور یوٹیوب نے اس کے اکاؤنٹ کو ویریفائی کر رکھا ہے۔ اب اس کی ٹیم میں ایک درجن لوگ کام کرتے ہیں۔ وہ اسٹیج شو کرنے لگی ہے، وہ مشہور ہستی بن چکی ہے۔ تمام لوگ اس کے ساتھ سیلفی لے کر پوسٹ کرتے ہیں۔ اس کے بیٹے کا بھی علاج ہو چکا ہے۔ صرف چار سال میں اس کی زندگی بدل چکی ہے۔ ارشد کہتے ہیں کہ فرمانی ناز کی کامیابی میں اس کے بھائی فرمان کا سب سے بڑا کردار ہے۔ وہ نہ ہوتا تو فرمانی یہاں نہ ہوتی۔
فرمانی ناز کا بھائی فرمان اکثر ویڈیو میں اپنی بہن کے ساتھ گانا گاتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔ فرمان حالیہ تنازعہ کو لے کر تھوڑا سا پریشان ہے۔ وہ کہتا ہے کہ فرمانی ایک فنکار ہے اور بطور فنکار وہ نظم اور بھجن دونوں گاتی ہیں۔ فتوے والی بات کی انھیں جانکاری نہیں ہے، لیکن وہ یہ ضرور کہنا چاہتے ہیں کہ فرمانی نے جب تکلیف کا سامنا کیا تھا تب بھی اس کی خبر لی جانی چاہیے تھی۔ اس کے ساتھ بہت غلط ہوا تھا۔ اب وہ اپنی آواز کی فنکاری کے دم پر دو روٹی سکون سے کھا رہی ہے تو کم از کم سماج کو بھی سمجھنا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔