زرعی قوانین کو آنے والے وقت میں پھر نافذ کیا جائے گا: وزیر زراعت، بہار
امریندر پرتاپ سنگھ نے کہا کہ ’’ہم نے دیکھا ہے کہ بہار کے کسانوں نے قانون کا استقبال کیا ہے۔ قانون کے خلاف اپوزیشن کے لیڈر سڑک پر اترے تھے، لیکن کسان کو وہ کہاں سڑک پر اتار پائے۔‘‘
ایک طرف پی ایم مودی کے ذریعہ تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کے اعلان پر کسانوں میں خوشی کی لہر ہے، اور دوسری طرف بی جے پی لیڈر اور بہار کے وزیر زراعت امریندر پرتاپ سنگھ نے ایسا بیان دے دیا ہے جو فکر انگیز ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ زرعی قوانین ابھی واپس ضرور لے لیا گیا ہے، لیکن آنے والے وقت میں اسے پھر سے نافذ کیا جائے گا۔
ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع ایک رپورٹ میں امریندر پرتاپ سنگھ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’زرعی قوانین کا پُنرجنم (دوبارہ پیدائش) ہوگا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کا دل بھی بہت بڑا اور ان کی شخصیت بھی بہت بڑی ہے۔ وہ جلد ہی کسانوں کے چھوٹے گروپ کو سمجھانے میں کامیاب ہوں گے۔ کچھ کسان ہی قانون سے ناخوش تھے، باقی نے بخوشی قانون کو قبول کر لیا تھا۔ ایسے میں جو ناخوش تھے، انھیں سمجھانے کی کوشش ہوگی۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ ہر کسان کی فتح: ممتا بنرجی
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریندر پرتاپ سنگھ نے کہا کہ ’’ہم نے دیکھا ہے کہ بہار کے کسانوں نے قانون کا استقبال کیا ہے۔ قانون کے خلاف اپوزیشن کے لیڈر سڑک پر اترے تھے، لیکن کسان کو وہ کہاں سڑک پر اتار پائے۔ کسانوں نے آگے بڑھ کر اس کی حمایت کی۔ ایسے میں بہار کے کسان آج بھی اس امید میں ہیں کہ اس قانون پر پھر سے بحث ہوگی اور اسے پھر سے نافذ کیا جائے گا۔ اس قانون سے وسیع پیمانے پر کسانوں کو فائدہ ملے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : تکبر کا سر جھکانے والے کسانوں کو جیت مبارک: راہل گاندھی
دوسری طرف بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی پر کسی بھی رد عمل سے انکار کر دیا ہے۔ انھوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’’یہ تو وزیر اعظم نریندر مودی کا فیصلہ تھا، اور مرکزی حکومت نے اسے لایا اور پارلیمنٹ میں پاس کیا۔ تین قانون بنایا۔ اب وزیر اعظم نے خود ہی اعلان کر دیا ہے کہ اگلے سیشن میں ہم اسے واپس لیں گے۔ یہ فیصلہ تو انہی کا ہے۔ اس معاملے میں کوئی رد عمل تو ہو ہی نہیں سکتا ہے۔ انھوں نے خود ہی سب تفصیل سے کہہ دیا کہ ہم نے کوشش کی، کچھ لوگ سمجھے ہی نہیں۔ سب چیز تو انھوں نے واضح ہی کہہ دیا۔ اس پر ہم لوگوں کا کیا رد عمل ہو سکتا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔