شمشان گھاٹ حادثہ: میرٹھ روڈ پر لاشیں رکھ کر اہل خانہ کا ہنگامہ، لگا 15 کلومیٹر کا لمبا جام

اہل خانہ کا مطالبہ ہے کہ گھر کے ایک ممبر کو سرکاری ملازمت کے علاوہ 15لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے۔ وہیں ٹرافک جام کے بعد انتظامیہ کے اعلی حکام موقع پر پہنچ گئے ہیں اور لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

غازی آباد: شمشان گھاٹ حادثہ میں مرنے والوں کے لواحقین نے غازی آباد کے مراد نگر میں دو مقامات کی ناکہ بندی کر دی ہے۔ معلومات کے مطابق اہل خانہ نے ایک مقام پر 4 لاشیں اور دوسرے مقام پر تین لاشیں رکھ کر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مظاہرے کی وجہ سے ہائی وے پر 15 کلومیٹر لمبا جام لگ گیا ہے۔

شمشان گھاٹ حادثہ میں مرنے والوں کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ انہیں 15 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے اور گھر کے ایک ممبر کو سرکاری ملازمت بھی دی جائے۔ ٹرافک جام کے بعد انتظامیہ کے اعلی حکام موقع پر پہنچ گئے ہیں اور کنبہ کے الوگوں کو راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔


واضح ہو کہ گزشتہ اتوار کے روز سہ پہر کے وقت مراد نگر نگر شمسان گھاٹ کے داخلی راستے پر بنے شیڈ کی چھت گرنے سے 25 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس نے اس معاملے میں تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان میں ای او نیہاریکا سنگھ ، جے ای سی پی سنگھ، سپروائزر اشیش شامل ہیں۔ ٹھیکیدار اجے تیاگی اور دیگر نامعلوم افراد کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔