افروزل قتل معاملہ: ’راجستھان میں انصاف کی امید نہیں‘
راج سمند میں لو جہاد کے نام پر قتل کئے گئے افروزل کے لواحقین نے قومی حقوق انسانی کمیشن سے درخواست کی ہے کہ راجستھا ن میں عدالتی کارروائی پر انہیں یقین نہیں اس لئے کیس کو کلکتہ منتقل کر دیا جانا چاہئے۔
راجستھان پولس اور انتظامیہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے لوجہاد کے نام پر مارے گئے افروزالاسلام کے اہل خانہ قانونی و عدالتی کارروائی کو مغربی بنگال منتقل کرنے کے لئے حقوق انسانی کمیشن سے اپیل کی ہے کہ راجستھان میں منصفانہ طور پر ٹرائل ناممکن ہے اس لیے منصفانہ عدالتی کارروائی کےلئے قاتل کے خلاف مقدمات کو مغربی بنگال منتقل کیا جائے۔
افروزل خان کے گھر کے ایک ممبر نے بتایا کہ وہ جلد ہی قومی حقوق کمیشن سے رابطہ کرکے قاتل کے خلاف ٹرائل کو مغربی بنگال منتقل کرنے کی درخواست کریں گے۔ خیال رہے کہ راجستھان پولس نے افروزل کے قاتل شمبھو لال ریگر کو گرفتار کرچکی ہے اور قتل کی پوری کارروائی کی ویڈیو کرنے والے شمبھو کے بھانجے کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
افروزل کے اہل خانہ نے بتایا کہ راجستھان میں قاتل کی حمایت میں آوازیں بلند ہورہی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے حکمراں جماعت سے اچھے تعلقات ہیں ایسے حالات میں ہمیں راجستھان میں عدالتی کارروائی پر یقین نہیں ہے۔ اگر مقدمہ کی کارروائی کے دوران افروزل کی بیوہ، بیٹیاں راجستھان گئیں تو ان پر بھی حملہ ہوسکتا ہے۔ افروزل خان کے اہل خانہ کی خصوصی مدد کے لئے مغربی بنگال بار کونسل نے اسپیشل کمیٹی بنائی ہے۔
کمیٹی کے ممبر ایڈوکیٹ اسیت باسو جو افروزل کے اہل خانہ کی قانونی مدد کرنے کےلئے سامنے آئے ہیں نے بتایا کہ افروزل کی بیوہ اور بیٹی کو دھمکی آمیز فون آرہے ہیں کہ کیس واپس لے لیں اور کئی فون کال پر روپے کی پیش کش بھی کی گئی ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ راجستھان میں افروزل کی بیوہ اور بیٹیوں کو مکمل سکورٹی پولس نہیں دے سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی بیسٹ بیکری کیس کو گجرات سے ممبئی منتقل اسی بنیاد پر کیا گیا گیا تھا۔
افروزل کی بیوہ گل بہار نے اسی ہفتہ یو این آئی کے نمائندہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’راجستھان میں افروزل کے قاتل کے خلاف قانونی کارروائی منصفانہ ہونے کی امید نہیں ہے۔ راجستھان حکومت میرے شوہر کو سکورٹی دینے میں ناکام رہی ہے۔ اس لیے اب ہمیں امید نہیں ہے کہ وہی حکومت ہمیں سکورٹی دے سکے گی اور منصفانہ عدالتی کارروائی ہوسکے گی ۔‘‘ مغربی بنگال بار کونسل کے سابق چیرمین اسیت باسو نے آج مغربی بنگال حقوق انسانی کمیشن کو افروزل کے اہل خانہ کی طرف سے درخواست دے دی ہے اور اسی خط کو قومی حقوق انسانی کمیشن کو بھی بھیجا جائے گا۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے کئی سینئر وکلاء اور قانونی ماہرین نے بتایا کہ اس بہیمانہ قتل کے معاملے کی منتقلی کا امکان ہے۔ جب کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے کئی سینئر وکلاء نے افروزل خان کی طرف سے کیس لڑنے کی پیش کش کی ہے۔
مغربی بنگال کی حقوق انسانی کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی ایک اور معروف تنظیم ’’ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن ‘‘ نے بھی افروزل خان کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے کے بعد اس کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہیومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے صدر شمیم احمد نے یواین آئی کو بتایا کہ مغربی بنگال حقوق انسانی کمیشن، راجستھان حقوق انسانی کمیشن اور قومی حقوق انسانی کمیشن کو خط لکھا گیا ہے اور ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کیس کو کلکتہ منتقل کیا جائے۔ شمیم احمد نے کہا کہ راجستھان میں انصاف کی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔
اودے پور میں صورتحال کشیدہ، لیکن قابو میں
راجستھان میں ظالمانہ قتل کے بعد قاتل کی گرفتاری کے خلاف ہندو تنظیموں کی جانب سےمظاہرہ کے پیش نظر اودے پور اور راج سمند میں گزشتہ روز بھی پاپندی عائد ہونے کی وجہ سے انٹرنیٹ خدمات بند رہیں۔
ذرائع کے مطابق شہر میں بازار پوری طرح کھلے۔ مشتعل افراد کی جانب سے نکالی جارہی ریلیاں ا ور سوشل میڈیا پر مشتعل کرنے والے بیانوں کی وجہ سے اودے پور شہر میں بدھ کو ضلع کلیٹر نے کرفیو لگادیا تھا۔ جمعرات کو وشو ہند وپریشد، بجرنگ دل اور مختلف تنظیموں کے کارکنان پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جلوس نکلانے پر آمادہ تھے۔
شہر میں فساد کے بعد پولیس نے تقریباً دو سو افراد کو حراست میں لے کر انہیں پانچ کلو میٹر دور لے جاکر چھوڑ دیا۔ واقعہ کے بعد سے شہر میں کشیدگی ہے لیکن صورتحال کنٹرول میں ہے۔ بڑی مقدار میں پولس اور سلامتی دستے شہر میں گشت کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ مغرب بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے افروزل کے اہل خانہ کیلئے تین لاکھ روپیہ اور گھر کے ایک فرد کو نوکردی دینے کی پیش کش کی ہے۔ یو این آئی سے بات کرتے ہوئے افروزل کی چھوٹی بیٹی حبیبہ نے بتایا تھاکہ ’’بابا کے قتل کے بعد یہاں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے ملاقات کی ہے اور کئی تنظیموں کے نمائندے ملاقات کرکے ہمارے غم میں شریک ہورہے ہیں اور کچھ نے مالی مدد بھی کی ہے۔ مگرہماری لڑائی پہلے بابا کو انصاف دلانا ہے‘‘ ۔ حبیبہ نے بتایا تھا کہ میرے ابا ہم تین بہنوں کو پڑھائی کے لئے حوصلہ بڑھاتے رہتے تھے۔ گرچہ وہ ہمارے درمیان زیادہ دنوں تک نہیں رہ پاتے تھے مگر ہمیشہ ہم لوگوں سے فون پر بات چیت کرتے رہتے تھے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Dec 2017, 9:11 AM