ناکام رومانوی رشتہ عصمت دری کے مقدمہ کی قانونی بنیاد نہیں ہو سکتا: دہلی ہائی کورٹ

دہلی ہائی کورٹ نے ایک سرکاری ملازم کو پیشگی ضمانت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر رومانوی رشتہ زیادہ دیر تک نہیں چلتا تو اسے عصمت دری کا مقدمہ درج کرنے کی بنیاد نہیں بنایا جانا چاہئے

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ایک سرکاری ملازم کو پیشگی ضمانت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر رومانوی رشتہ زیادہ دیر تک نہیں چلتا تو اسے عصمت دری کا مقدمہ درج کرنے کی بنیاد نہیں بنایا جانا چاہئے۔ ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ عصمت دری کے ایک ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران کیا۔

معاملہ میں ایک لڑکی نے ایف آئی آر درج کراتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ شخص نے شادی کا جھانسہ دے کر اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کئے تھے۔ اس نے الزام لگایا کہ اس کی منگنی کے بعد اس کے گھر والے جہیز کا مطالبہ کرنے لگے اور جب اس کے والد نے رقم دینے سے انکار کیا تو ملزم نے اس سے شادی کرنے سے انکار کر دیا۔


اس کے برعکس ملزم نے دلیل دی کہ شادی اس لیے منسوخ کی گئی کیونکہ لڑکی اور اس کے اہل خانہ نے اس کی بیماریاں ظاہر نہیں کیں اور اس کے کیریر کو نقصان پہنچانے کے لیے ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ جسٹس سدھیر کمار جین نے پیشگی ضمانت کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں عائد کئے گئے الزامات سے یہ ظاہر نہیں ہوتا ہے کہ ملزم کا لڑکی سے شادی کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور اس نے شروع سے ہی شادی کا جھوٹا وعدہ کیا تھا۔

فاضل جج نے کہا کہ اس معاملے میں تعزیرات ہند کی دفعہ 376 کے تحت عصمت دری کا جرم لاگو نہیں ہوتا ہے۔ جسٹس جین نے کہا، ’’یہ ایک طے شدہ قانون ہے کہ اگر کوئی رشتہ قائم نہیں رہتا، تو یہ آئی پی سی کی دفعہ 376 کے تحت قابل سزا جرم کے لیے ایف آئی آر درج کرنے کی بنیاد نہیں بن سکتا۔‘‘


انہوں نے مزید کہا کہ شکایت کنندہ نے چار ماہ سے زائد عرصے تک ملزم کے ساتھ کسی بھی مبینہ جبری جنسی تعلقات کا انکشاف نہیں کیا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے شکایت کنندہ لڑکی کے ساتھ اس کی رضامندی سے جسمانی تعلقات تھے یا نہیں یہ معاملہ زیر سماعت ہے لیکن ثبوت کے بغیر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس جین نے تسلیم کیا کہ چونکہ درخواست گزار سرکاری ملازم ہے، لہذا اگر وہ فرضی مقدمے میں جیل جاتا ہے تو اس کے کیریر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔