کیرالہ میں شدید گرمی! کئی علاقوں میں درجہ حرارت 54 ڈگری سے تجاوز، ہیٹ اسٹروک سے جان جانے کا خطرہ

کیرالہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ترواننت پورم ضلع اور الاپوزا، کوٹائم اور کنور اضلاع کے کچھ علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 54 ڈگری سیلسیس سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

قومی آواز بیورو

ترواننت پورم: مارچ کا مہینہ ابھی شروع ہوا ہے لیکن پھر بھی عوام کو جون کی شدید گرمی کا سامنا ہے۔ ملک کی کئی ریاستوں میں شدید گرمی اپنا پرانا ریکارڈ توڑ رہی ہے اور گرمی کے باعث لوگوں کا گھروں سے نکلنا مشکل ہو گیا ہے۔ ساحلی راست کیرالہ میں بھی شدید گرمی شروع ہو گئی ہے۔ جمعرات (9 مارچ) کو کیرالہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق ریاست کے کچھ مقامات پر درجہ حرارت 54 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ایسی صورتحال میں سنگین امراض کا خطرہ لاحق ہے اور آنے والے دنوں میں ہیٹ اسٹروک (لو لگنا) کا امکان ہے۔

کے ایس ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق ترواننت پورم ضلع کے جنوبی سرے اور الاپوزا، کوٹائم اور کنور اضلاع کے کچھ علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 54 ڈگری سیلسیس سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس کے علاوہ کولم، کوٹائم، ایرناکولم، کوزیکوڈ اور کنور کے بڑے علاقوں میں بھی درجہ حرارت 45 سے 54 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔ انتظامیہ کے مطابق ان مقامات پر ہیٹ اسٹروک کا امکان ہے۔


پلکاڈ میں اس سال موسم گرما کی کا اثر کچھ کم ہے اور درجہ حرارت 30-40 ڈگری سیلسیس کے درمیان ہے۔ اس کے ساتھ ضلع اڈوکی کا بیشتر حصہ بھی اسی زمرے میں آتا ہے۔ حالانکہ ہندوستانی محکمہ موسمیات ترواننت پورم نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ صحت کے حکام نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ باہر نکلتے وقت احتیاط کریں۔ اس کے علاوہ خود کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے خوب پانی پییں۔

ہیٹ اسٹروک یا سن اسٹروک کو عام زبان میں 'لو لگنا' کہا جاتا ہے۔ جب ہیٹ اسٹروک ہوتا ہے تو جسم کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھتا ہے اور اسے کم نہیں کیا جا سکتا۔ جب کسی کو ہیٹ اسٹروک محسوس ہوتا ہے تو اس شخص کو بالکل پسینہ نہیں آتا۔ ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے کے بعد 10 سے 15 منٹ کے اندر جسم کا درجہ حرارت 106 ڈگری فارینہائٹ یا اس سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو انسان کی موت بھی ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔