دہلی ایمس کے ڈاکٹروں کی مہارت، رحم کے اندر موجود بچے کے دل کی پیچیدہ سرجری انجام دی

ڈاکٹروں کی ٹیم جنین کی نشوونما پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ٹیم کا کہنا تھا کہ ’’بچے کے ماں کے رحم میں ہونے کے دوران دل کی کچھ سنگین بیماریوں کی تشخیص کی جا سکتی ہے‘‘

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ایمس دہلی نے رحمِ مادر میں انگور کے برابر کے بچے کے دل میں کامیاب ’بیلون ڈائیلیشن‘ انجام دیا ہے۔ ایک 28 سالہ حاملہ مریضہ کو پہلے حمل کے تین نقصانات کے ساتھ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ جب ڈاکٹروں نے والدین کو بچے کے دل کی حالت سے آگاہ کیا تو انہوں نے اس کی پیدائش پر رضامندی ظاہر کی اور موجودہ حمل کو جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس کے بعد ایمس کارڈیوتھوراسک سائنسز سنٹر میں ڈائیلیشن کا عمل کیا گیا۔ انٹروینشنل کارڈیالوجسٹ اور فیٹل میڈیسن ماہرین کی ایک ٹیم نے کامیاب ڈائیلیشن کا عمل انجام دیا۔

ایمس کے شعبہ امراضِ قلب (فیٹل میڈیسن) کے ساتھ ساتھ شعبہ کارڈیک انستھیسیا کے ڈاکٹروں کی ٹیم کے مطابق، ’’سرجری کے بعد جنین اور ماں دونوں ٹھیک ہیں۔ ڈاکٹروں کی ٹیم ترقی کی نگرانی کر رہی ہے۔‘‘ ٹیم نے مزید کہا، ’’بچے کے ماں کے رحم میں رہنے کے دوران دل کی کچھ سنگین بیماریوں کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔ بعض اوقات، رحم میں ان کا علاج کرنے سے پیدائش کے بعد بچے کی حالت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور وہ معمول کی نشوونما حاصل کر سکتا ہے۔‘‘


اس عمل کو بچے کے دل میں ایک رکاوٹ والے والو کا بیلون ڈائلیشن کہا جاتا ہے۔ یہ عمل الٹراساؤنڈ کی رہنمائی کے تحت انجام دیا جاتا ہے۔ سینئر ڈاکٹر جنہوں نے اس سرجری کو انجام دیا انہوں نے کہا ’’ہم نے ماں کے رحم کے ذریعے بچے کے دل میں ایک سوئی ڈالی۔ پھر ایک غبارے کیتھیٹر کا استعمال کرتے ہوئے، ہم نے خون کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے رکاوٹ والا والو کھولا۔ ہمیں امید ہے کہ اس سے بچے کے دل کی نشوونما بہتر ہوگی اور پیدائش کے وقت دل کی بیماری کم شدید ہوگی۔‘‘

ڈاکٹر نے کہا کہ اس طرح کے عمل سے جنین کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے اور اسے انتہائی احتیاط کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔ ایمس کے کارڈیوتھوراسک سائنسز سینٹر کے سینئر ٹیم ڈاکٹر نے کہا ’’عام طور پر ہم تمام عمل انجیوگرافی کے تحت کرتے ہیں لیکن اس معاملے میں ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ سب کچھ الٹراساؤنڈ کی رہنمائی کے تحت کیا جاتا ہے اور دوبارہ اسے بہت جلد کرنا پڑتا ہے کیونکہ دل کے بڑے چیمبر کو پنکچر کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے اگر کچھ غلط ہو جائے تو بچہ فوت بھی ہو سکتا ہے۔ یہ عمل بہت جلد پورا ہونا چاہئے۔ چنانچہ ہم نے اسے صرف 90 سیکنڈ میں مکمل کر لیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔