یوپی کے بیشتر گاؤں میں پسرا سناٹا، بے روزگاری اور منریگا کی مزدوری نہ ملنے سے مایوس ہزاروں لوگ ہجرت کو مجبور
یوپی کے کئی گاؤں میں سناٹا پسرا ہوا ہے، مخدوش گھروں پر تالے لٹکے ہیں اور گاؤں میں خاموشی ہے، وجہ ہے گاؤں والے بے روزگاری سے پریشان ہیں اور منریگا کے تحت جو کام ہوا اس کی ادائیگی ایک سال نہیں ہوئی۔
منریگا کی ادائیگی میں تاخیر اور تقریباً ایک سال سے بے روزگاری سے پریشان اتر پردیش کے بندیل کھنڈ علاقے کے بعد دیگر اضلاع سے بڑی تعداد میں گاؤں والوں کی ہجرت ہو رہی ہے اور وہ کام کی تلاش میں شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ گاؤں سے ہجرت کے لیے وہ اس لیے مجبور ہیں کیونکہ انھیں معاش کا کوئی ذریعہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ ’ودیا دھام سمیتی‘ نام کا این جی او چلانے والے راجہ بھیا کا کہنا ہے کہ ’’گاؤں کے گاؤں خالی ہو رہے ہیں، اور لوگ گھروں کو تالا لگا کر شہروں کا رخ کر رہے ہیں۔ ان گاؤں میں سناٹا پسرا ہے اور گھروں پر تالے لٹکے ہیں۔‘‘
گاؤں سے ہجرت کی اہم وجہ منریگا کی مزدوری کی ادائیگی نہ ہونا بتایا جا رہا ہے۔ باندہ ضلع میں اٹارا بلاک کے سکھری پوروا گاؤں کے سنیل کمار کہتے ہیں کہ ’’تقریباً ایک سال سے ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔ پردھان کوئی نہ کوئی بہانہ کر کے پیسہ دینے میں ٹال مٹول کرتا رہتا ہے۔ ایسے میں ہمارے سامنے گھر-گاؤں چھوڑ کر جانے کے علاوہ کیا راستہ بچا ہے۔‘‘
سنیل اپنے کنبہ کے ساتھ الٰہ آباد (اب پریاگ راج) آ گئے ہیں، جہاں انھیں چھوٹی موٹی مزدوری مل جاتی ہے۔ کچھ گاؤں والے ہریانہ، پنجاب اور مدھیہ پردیش گئے ہیں جہاں انھیں اینٹ کے بھٹوں پر کام مل جاتا ہے۔ راجہ بھیا کہتے ہیں کہ سکھری پوروا، جاروا چوکی، نبی، نوگاؤں، کچھیان پوروا اور بلیہارکا جیسے گاؤں سے بہت زیادہ ہجرت ہوئی ہے۔ ان گاؤں سے تقریباً 50 ہزار لوگوں نے ہجرت کی ہے کیونکہ ان کے پاس روزگار نہیں ہے۔ سکھری پوروا میں 85 کنبے رہتے تھے جن میں سے 55 گاؤں چھوڑ چکے ہیں اور باقی بھی جلد ہی چلے جائیں گے۔
سنیل بتاتے ہیں کہ ’’گاؤں والوں نے منریگا کے تحت فروری 2021 میں کام کیا تھا۔ ہم نے تالاب کھودا اور نالیاں بنائیں۔ ہم نے کتنی بار پردھان اور پنچایت متر سے مل کر مزدوری دینے کا مطالبہ کیا، لیکن انھوں نے بہانہ بنا دیا۔ اب تو پردھان نے ہمیں کام دینا بھی بند کر دیا ہے کیونکہ ہم مزدوری کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ دعویٰ کرتے ہیں کہ منریگا کے تحت اتر پردیش میں 116 کروڑ انسانی دن کا کام پیدا کیا گیا اور تقریباً 1.50 کروڑ لوگوں کو کام دیا گیا۔ اسی منصوبہ سے گاؤں کو کھلے میں بیت الخلاء سے آزادی دلانے کے لیے 52634 کمیوٹی ٹوائلٹ بنائے گئے۔ حالانکہ راجہ بھیا کہتے ہیں کہ حکومت کا دعویٰ کچھ بھی ہو، لیکن حقیقت یہ ہے کہ گاؤں میں لوگوں کو کام نہیں مل رہا ہے۔ جنھوں نے پہلے منریگا میں کام کیا ہے، انھیں پیسہ تک نہیں ملا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔