مراد آباد میں کانگریس کی ’پرتگیہ ریلی‘ کو لے کر لیڈران و کارکنان میں جوش و خروش

خواتین اس بات سے خوش ہیں کہ کانگریس نے چالیس فیصد خواتین کو انتخابی میدان میں اتارنے اور قسمت آزمائی کے لئے ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے، ہندوستان کی آزادی کے بعد یہ اپنے آپ میں تاریخی قدم ہے۔

تصویر بذریعہ فہیم خان
تصویر بذریعہ فہیم خان
user

محمد فہیم

مراد آباد: پرینکا گاندھی کے سہارے کانگریس پارٹی یوپی کی سیاست سے تین دہائیوں سے زائد کی ہجرت کو دور کرنے کی کوشش میں ہے۔ حالانکہ پر ینکا گاندھی خود بھی اس کوشش میں رات دن صرف کئے ہوئے ہیں کہ آئندہ سال ہونے والے یو پی اسمبلی انتخابات میں وہ کانگریس کے لئے اتنی سیٹیں ضرور جیتیں کہ یو پی میں آنے والی نئی حکومت کانگریس کے سہارے بنے۔ کانگریس کے مقامی لیڈران کو بھی یہی امید ہے کہ پر ینکا گاندھی یوپی میں کانگریس کی سیاست میں نئی طاقت ضرور پھونکنے میں کامیاب ہوں گی۔

مراد آباد کے بدھی وہار میں منعقد کانگریس کی پرتگیہ ریلی کو لے کر مقامی لیڈران میں زبردست جوش و خروش ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ سماج وادی پارٹی کے سیاسی قلعہ میں اس بار کانگریس سیندھ لگانے میں ضرور کامیاب ہوگی۔ کانگریس کے صوبائی صدر اجے کمار للو کا دعویٰ ہے کہ اس ریلی میں ایک لاکھ سے زائد لوگ جمع ہوں گے۔ اقلیتی ونگ کے قومی چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی کا ماننا بھی یہی ہے کہ ریلی کے لئے مختص کیا گیا میدان پوری طرح سے بھر جائے گا۔


یہ وہی میدان ہے جس میں گزشتہ دورے کے دوران ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے عوامی میٹنگ لی تھی۔ پرینکا گاندھی کی آمد کو لے کر پولیس کے اعلیٰ افسران بھی پوری طرح سے مستعد ہیں، کیونکہ آٹھ ضلعوں کی اس ریلی میں امید جتائی جا رہی ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوں گے۔ پرینکا گاندھی کی اس آمد کو لے کر عام آدمی کے تاثرات ہیں کہ پرینکا کانگریس میں کچھ حد تک جان پھونکنے میں ضرور کامیاب ہوں گی، کیونکہ عام لوگ پرینکا گاندھی میں آنجہانی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی شبیہ دیکھتی ہے۔

پرینکا گاندھی کی اس آمد سے متعلق کچھ خواتین سے بات ہوئی تو ان کا کہنا ہے کہ پرینکا ایک صاف ستھری اور اچھی سوچ کی لیڈر ہیں اور انہوں نے خواتین کے لئے انتخابی میدان میں اترنے کا جو راستہ ہموار کیا ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ خواتین اس بات سے خوش ہیں کہ کانگریس نے چالیس فیصد خواتین کو انتخابی میدان میں اتارنے اور قسمت آزمائی کے لئے ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اپنے آپ میں ہندوستان کی آزادی کے بعد پہلا موقع ہے۔


کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کانگریس پارٹی یقیناً یوپی میں اپنا کھویا وقار حاصل کرنے کے لئے لگاتار کوشش کر رہی ہے، جس میں پرینکا گاندھی صفِ اوّل کی لیڈر ہیں۔ مگر جس طرح سے تنظیمی سطح پر کانگریس زمین سے دور ہے اس حالت میں وہ کس طرح سے اپنا وہ مقام حاصل کر سکے گی یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔ خاص طور سے اقلیتی طبقہ سے جڑے لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ وقت میں کانگریس نے جس طرح سے اقلیتی ایشوز کو اٹھایا ہے ویسا کسی دوسری پارٹی نے نہیں کیا۔ سوال یہ ضرور ہے کہ اس پرتگیہ ریلی میں کانگریس پارٹی ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو اگر جمع کرنے میں کامیاب بھی ہو جائے تو کیا بغیر تنظیم کو مضبوط کئے وہ اس بھیڑ کو ووٹ میں تبدیل کر پائے گی؟ کیونکہ عام آدمی کی ضرورت بہت چھوٹی ہوتی ہے۔ تنظیم سے جڑے گلی محلوں میں رہنے والے وہ لوگ اس معاملے میں مفید ہو سکتے ہیں جو ان کے مسائل حل کر سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔