ایکسائز پالیسی بے ضابطگیاں: منیش سسودیا کی رہائش سمیت 7 ریاستوں کے 21 مقامات پر سی بی آئی کی چھاپہ ماری
سی بی آئی نے دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی رہائش سمیت دہلی اور 6 دیگر ریاستوں میں 21 مقامات پر چھاپہ ماری کی، یہ چھاپہ ماری دہلی ایکسائز پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلہ میں کی جا رہی ہے
نئی دہلی: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے جمعہ کے روز دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی رہائش سمیت دہلی اور 6 دیگر ریاستوں میں 21 مقامات پر چھاپہ ماری کی۔ رپورٹ کے مطابق یہ چھاپہ ماری دہلی ایکسائز پالیسی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلہ میں کی جا رہی ہے۔
آئی اے این ایس نے ذرائع کے حوالہ سے اطلاع دی ہے کہ سی بی آئی کی ایک ٹیم نے سسودیا کی رہائش پر متعدد ضروری دستاویزات برآمد کئے ہیں اور ان کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ دریں اثنا، تفتیشی ٹیم کے افسران نے سابق ایکسائز کمشنر ای گوپی کرشن، چار سرکاری عہدیداران اور دیگر کی رہائشوں پر بھی چھاپہ ماری کی۔ ذرائع کے مطابق یہ چھاپہ ماری شام تک جاری رہ سکتی ہے۔
سی بی آئی عہدیداران کے مطابق ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا سمیت چار سرکاری ملازمین کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ دریں اثنا، سی بی آئی کے ان چھاپوں سے سیاست بھی گرم ہو گئی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے اس کارروائی پر مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر کام کرنے والوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ جیسے ہی امریکہ کے این بڑے اخبار نے منیش سسودیا کی تعریف کرتے ہوئے ان کی تصویر شائع کی مرکز نے سی بی آئی کی ٹیم ان کی رہائش کی جانب روانہ کر دی!
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے چیف سکریٹری کی رپورٹ کی بنیاد پر سسودیا کے خلاف سی بی آئی جانچ کی سفارش کی تھی۔ محکمہ ایکسائز کی ذمہ داری سنبھالنے والے سسودیا پر نئی ایکسائز پالیسی میں بدعنوانی کا الزام ہے۔ الزام ہے کہ ایکسائز پالیسی کے اصولوں کو مبینہ طور پر نظر انداز کرتے ہوئے ٹینڈر جاری کئے گئے اور شراب کے ٹھیکیداروں کو ناجائز فائدہ دیتے ہوئے اصولوں کے خلاف لائسنس جاری کئے گئے۔ اس کے علاوہ شراب کے ٹھیکیداروں کے 144 کروڑ روپے ٹینڈرنگ کے بعد معاف کئے جانے کا بھی الزام ہے۔
تاہم منیش سسویا نے اپنے اوپر عائد الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ’’سی بی آئی کا استقبال ہے۔ ہم جانچ میں پورا تعاون کریں گے تاکہ سچائی سامنے آ سکے۔ پہلے بھی کئی معاملے درج ہو چکے ہیں لیکن کچھ بھی سامنے نہیں آیا۔ اس سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ مجھ پر جھوٹے الزامات ہیں اور عدالت میں سب سامنے آ جائے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Aug 2022, 11:35 AM