گروگرام اور نوئیڈا کو چھوڑ کر باقی ہندوستان کا حال افریقہ جیسا: رگھورام راجن
وزیر مملکت برائے خزانہ کے دعووں پر سوال اٹھاتے ہوئے آر بی آئی کے سابق گورنر رگھورام راجن نے کہا کہ ہندوستان کو اپنا ترقیاتی ماڈل خود بنانا ہوگا
آر بی آئی کے سابق گورنر رگھورام راجن نے ایک بار پھر حکومت ہند کی پالیسیوں اور دعووں پر سوال اٹھائے ہیں۔ نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق رگھو رام راجن نے کہا کہ ہندوستان میں ترقی کی صورتحال ایسی ہے کہ نوئیڈا-گروگرام جیسی چند ہی جگہوں نے ترقی کی ہے۔ باقی ملک افریقہ کے ان ممالک جیسا ہے، جہاں آج تک ترقی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ غیر متوازن ترقی ملک کے سامنے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ہمیں 2047 تک ترقی یافتہ ملک بننے سے پہلے اس خلا کو ختم کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔
حال ہی میں وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک 2047 تک ترقی یافتہ ہو جائے گا۔ جلد ہی ہم 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بھی بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مالی سال 2022-23 میں ملکی معیشت کی مالیت 3.7 ٹریلین ڈالر تھی۔
اس کے بعد یوٹیوب پوڈ کاسٹ کے دوران رگھورام راجن نے کہا کہ ملک کی معیشت تنوع سے بھری ہوئی ہے۔ یہاں ایک طرف ہمیں نوئیڈا-گروگرام جیسے پوش علاقے نظر آتے ہیں تو دوسری طرف چھوٹے گاؤں اور شہر ترقی سے بہت دور نظر آتے ہیں۔ اسے دور کرنا ہماری ترجیح ہونی چاہیے۔
راجن نے 2047 تک 10 ہزار امریکی ڈالر فی کس آمدنی کے اعداد و شمار پر بھی شک ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہندوستان کی فی کس آمدنی 2500 امریکی ڈالر ہے۔ اس کا شمار لوئر مڈل کلاس میں ہونا چاہیے۔ اس میں اتنی بڑی چھلانگ کا امکان نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ترقی کی راہ پر دوسرے ممالک کی طرف سے اٹھائے گئے قدموں سے الگ سوچنا پڑے گا، ہندوستان ایک مختلف ملک ہے۔ یہ یورپ اور امریکہ کے راستے پر چل کر آگے نہیں بڑھ سکتا۔
سابق گورنر نے غذائیت کی کمی کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں مشن موڈ میں کام کرنا ہوگا۔ ہم مسائل سے منہ موڑ کر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ہمیں ہر سال غذائی قلت کے خلاف لڑ کر اسے صفر پر لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیرالہ میں غذائیت کی شرح صرف 6 فیصد ہے، جب کہ بہار اور جھارکھنڈ کے کچھ علاقوں میں یہ 35 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس لیے ہمیں اپنا ترقیاتی ماڈل خود تیار کرنا ہو گا تاکہ اس عدم مساوات کو دور کیا جا سکے اور ہندوستان کی مجموعی ترقی دیکھی جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔