دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر سائی بابا کا انتقال، عدالت نے یو اے پی اے کیس میں کیا تھا بَری

بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے نکسلیوں سے مبینہ رشتہ کے معاملے میں 10 سال بعد مارچ میں جی این سائی بابا کی عمر قید کی سزا منسوخ کر دی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>پروفیسر جی این سائی بابا (فائل) / آئی اے این ایس</p></div>

پروفیسر جی این سائی بابا (فائل) / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ماؤنوازوں سے مبینہ تعلقات کے ایک معاملے میں 7 مہینے پہلے بَری کیے گئے دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کا ہفتہ کو دہلی کے ایک سرکاری اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ ان کی عمر 54 سال تھی۔ وہ گال بلاڈر کے انفکشن سے متاثر تھے اور دو ہفتہ پہلے ان کا آپریشن ہوا تھا جس کے بعد کئی پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں۔ گزشتہ 20 دنوں سے نظامس انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز (این آئی ایم ایس) میں بھرتی جی این سائی بابا نے رات 9 بجے آخری سانس لی۔

مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے ایم ایل اے سمباشیو راؤ نے سائی بابا کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سماج کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ آل انڈیا استوڈنٹس ایسو سی ایشن (آئیسا) نے سائی بابا کے انتقال پر غم کا اظہار کیا ہے اور ان کی بہادری اور انصاف کے تئیں ان کے عزم کی تعریف کی ہے۔


واضح ہو کہ سائی بابا نے اس سال اگست میں الزام لگایا تھا کہ ان کے جسم کے بائیں حصے کے فالج مار جانے کے باوجود اتھاریٹی 9 مہینے تک انہیں اسپتال نہیں لے گیا اور انہیں ناگپور سنٹرل جیل میں صرف درد کم کرنے کی دوائیں دی گئیں جہاں وہ 2014 سے اس معاملے میں گرفتار کیے جانے کے بعد بند تھے۔

انگریزی کے سابق پروفیسر سائی بابا نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی آواز دبانے کے لیے ان کا اغوا کیا گیا ہے اور پولیس نے انہیں گرفتار کیا۔ آندھرا پردیش کے باشندہ سائی بابا نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ حکام نے انہیں وارننگ دی تھی کہ اگر انہوں نے بات کرنا بند نہیں کیا تو انہیں کسی جھوٹے معاملے میں گرفتار کر لیا جائے گا۔

ان کا الزام تھا کہ دہلی سے انہیں اغوا کیا گیا اور انہیں مہاراشٹر پولیس نے گرفتار کیا۔ مہاراشٹر پولیس کے ایک سینئر افسر ایک جانچ افسر کے ساتھ ان کے گھر گئے اور انہیں اور ان کے کنبہ کو دھمکایا اور گرفتار کرتے وقت پولیس نے انہیں وہیل چیئر سے گھسیٹا اور اس کے نتیجہ کے طور پر ان کے ہاتھ میں سنگین چوٹیں آئیں جس کا ان کے جسم پر بُرا اثر پڑا۔


غور طلب ہے کہ بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے نکسلیوں سے مبینہ رشتہ کے معاملے میں جی این سائی بابا اور پانچ دیگر کو مارچ میں بری کر دیا تھا اور کہا تھا کہ استغاثہ ان کے خلاف معاملہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ عدالت نے ان کی عمر قید کی سزا منسوخ کر دی تھی۔ عدالت نے استغاثہ کے ذریعہ الزامات پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) قانون (یو اے پی اے) کی دفعات کے تحت الزام لگانے کے لیے حاصل کی گؑئی منظوری کو غلط قرار دیا تھا۔ بری ہونے کے بعد سائی بابا وہیل چیئر پر بیٹھ کر 10 سال بعد ناگپور کے سنٹرل جیل سے باہر آئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔