کشمیر کے سابق ڈی جی پی مسعود چودھری کا انتقال، گوجر برادری میں غم کی لہر
ڈاکٹر مسعود نے ذات پات سے اوپر اٹھ کر معاشرے کی بے لوث خدمت کی، جس کے لیے آج پوری گوجر برادری میں انہیں خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے
گوجر برادری کے انتہائی پسماندہ قبائلی طبقے ’بن گوجر‘ کے لئے تعلیمی لحاظ سے بہترین کام کرنے والے جموں و کشمیر کے سابق ڈی جی پی ڈاکٹر مسعود احمد چودھری کے انتقال کے بعد پوری گوجر برادری میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ڈاکٹر مسعود احمد چودھری نے نہ صرف بن گوجروں میں تعلیمی جذبہ بیدار کرنے کے علاوہ کئی تعلیمی ادارے بھی قائم کئے۔ ڈاکٹر مسعود نے ذات پات سے اوپر اٹھ کر معاشرے کی بے لوث خدمت کی، جس کے لیے آج پوری گوجر برادری میں انہیں خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔
ہستینا پور کے رہنے والے گوجر برادری کے لیڈر کنور دیویندر سنگھ نے بتایا کہ ڈاکٹر مسعود ایک شریف النفس انسان اور عالم تھے، انہوں نے معاشرے کی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے تعلیم کی بہتری کے لیے کام کیا۔ اس نے کشمیر میں ’گوجر ہاؤس‘ قائم کیا۔ انہوں نے معاشرے کے نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے اور آگے بڑھنے کی ترغیب دی۔
ملک کے مشہور مسلم گوجر ماہر تعلیم اور کشمیر کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر مسعود احمد چودھری طویل علالت کے بعد جمعہ کی صبح انتقال کر گئے۔ مسعود چودھری نے 78 سال کی عمر میں دہلی میں اپنی رہائش گاہ پر آخری سانس لی۔ انہیں گزشتہ شام گوجر دیش چیرٹیبل ٹرسٹ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ کئی رہنماؤں نے ان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
ڈاکٹر مسعود 1944 میں پونچھ، جموں و کشمیر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد انہیں آئی پی ایس کے لیے منتخب کر لیا گیا۔ مسعود نے اپنے پولیس کیریئر کا آغاز 1967 میں جموں و کشمیر سے بطور ڈی ایس پی کیا۔ اس کے بعد وہ جموں و کشمیر پولیس میں کئی عہدوں پر فائز رہے۔ ڈاکٹر مسعود 2004 میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ آپ مسلم گوجر برادری سے آنے والے پہلے آئی پی ایس افسر تھے۔
مسعود چودھری بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی آف جموں و کشمیر کے بانی اور وائس چانسلر بھی تھے۔ 2012 میں انہیں ان کے سماجی اور تعلیمی کاموں پر یونیورسٹی کی جانب سے ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا گیا۔ مسعود چودھری نے اپنی زندگی سماجی طور پر پسماندہ لوگوں کی بہتری کے لیے وقف کر رکھی تھی۔
مسعود چودھری نے جموں میں 1989 میں گوجر دیش چیرٹیبل ٹرسٹ بھی قائم کیا تھا۔ ٹرسٹ کے ذریعے انہوں نے جموں و کشمیر کے قبائلی اور پسماندہ طبقے کے لوگوں کے لیے سماجی اور تعلیمی کام کئے۔ ڈاکٹر مسعود چوہدری کو ان کے کاموں کے لیے 'فخرِ قوم و ملت' جیسے ناموں سے بھی نوازا گیا۔ ڈاکٹر مسعود چوہدری نے پولیس سروس کے دوران کئی تمغے بھی حاصل کئے تھے۔ انہیں 1985 میں پولیس میڈل برائے خصوصی خدمت، 1994 میں صدر کا تمغہ بھی حاصل ہو چکا تھا۔ اس کے علاوہ انہیں 'شیر کشمیر' جیسے پولیس میڈل سے بھی نوازا گیا۔
ڈاکٹر مسعود کے انتقال پر گوجر سماج کی نوجوان رہنما اقراء حسن نے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مسعود چودھری ایک شخص نہیں بلکہ ایک ادارہ تھے۔ ان کا انتقال معاشرے کا بہت بڑا نقصان ہے۔ انہیں ان کے کاموں کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
سابق رکن اسمبلی نیپال سنگھ کاسانہ کا مسعود چودھری کے انتقال کو المناک سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو گوجر چیرٹیبل ٹرسٹ بنا کر گوجر ہاؤس تعمیر کرایا ایسی گوجر عمارت دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ اس گوجر ہاؤس کا افتتاح کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کیا تھا۔ ڈاکٹر مسعود نے اس کے علاوہ بھیڑ بکریاں چرانے والے گوجروں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے کے لئے انگلش میڈیم اسکول قائم کیا، جس میں اب 4500 بچے زیر تعلیم ہیں اور جس کا نتیجہ صد فیصد رہتا ہے۔ انہوں نے راجوری میں یونیورسٹی قائم کی کر بھی ایک اہم کارنامہ انجام دیا، جس کا فائدہ سماج کو پہنچ رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔