نوٹ بندی قومی معیشت پر ظالمانہ حملہ تھا، سابق اقتصادی مشیر کا انکشاف

سابق اقتصادی مشیر اروند سبرامنین نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ نوٹ بندی ملک کے لئے ایک زبردست جھٹکا تھا جس کی وجہ سے ترقی کی شرح پٹری سے اتر گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مودی حکومت میں اروند سبرامنین چار سال تک ملک کے اقتصادی مشیر رہے ہیں، اپنا عہدا چھوڑنے کے بعد بھی انہوں نےنوٹ بندی جیسے اہم سرکاری فیصلوں پر خاموشی اختیار کررکھی تھی۔ لیکن اب انہوں نے اس معاملہ پر اپنی کتاب میں یہ خاموشی توڑی ہے۔’آف چیلنجس :دی چیلنجس آف مودی ۔جیٹلی اکنامی‘ نامی اس کتاب میں سبرامنین نے تحریر کیا ہے کہ نوٹ بندی ملک پر بہت بڑا اقتصادی حملہ تھا۔ انہوں نے نوٹ بندی کی تنقید کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ اس فیصلہ سے ملک کی ترقی کی شرح 8 فیصد سے گر کر 6.8 فیصد پہنچ گئی تھی اور یہ سلسلہ اگلی سات سہ ماہی تک جاری رہا۔ سبرمين نے اب بھی اپنی کتاب میں اس بات کا ذکر نہیں کیا ہے کہ نوٹ بندی کے فیصلے میں ان کی رائے لی گئی تھی یا نہیں، البتہ انہوں نے یہ ضرورلکھا ہے کہ ترقی کی شرح میں کمی کے علاوہ ان کے پاس کوئی ٹھوس نظریہ نہیں ہے جس سے کہا جا سکے کہ رسمی سیکٹر پر اس کا کیا اثر پڑا۔

انہوں نے لکھا ہے کہ ایک جھٹکے میں 86 فیصد نقدی کو چلن سے باہر کرنے سے جو حال ہوا اس سے سب واقف ہیں۔ اپنی کتاب میں نوٹ بندی پر انہوں نے پورا ایک باب لکھا ہے۔ ’’دی ٹو پزلس آف ڈی مانیٹائزیشن ۔پالیٹیکل اینڈ اکنامک‘‘ کے موضو ع سے اس باب میں انہوں نے لکھا ہے کہ جدید دور میں کوئی بھی ملک اس طرح کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔

اروند سبرامنین نے آگے تحریر کیا ہے ’’لیکن جب نوٹ بندی جیسا جھٹکا اقتصادیات کو لگتا ہے تو اس کا سب سے زیادہ اثر غیر فارمل سیکٹر پر پڑتا ہے لیکن اس سیکٹر کی حالت جاننے کے لئے اشاروں کو سامنے رکھنے سے جی ڈی پی کے اعداد و شمار گڑبڑاتے ہیں ۔یہ فارمولہ کچھ حد تک تصویر سامنے رکھ سکتا ہے کیونکہ اگر غیر رسمی سیکٹر کی آمدنی کم ہوگی تو فارمل سیکٹر سے مانگ پر اثر پڑے گا‘‘۔

واضح رہے اروند سبرامنین کی کتاب جلد آنے والی ہے، وہ آج کل ہارورڈ یونیورسٹی کے کینیڈی اسکول آف گورنمنٹ میں گیسٹ فیکلٹی اور پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ میں سینئر فیلو ہیں۔ انہوں نے فیصلے کے سیاسی پہلو پر لکھا ہے کہ یہ غیر معمولی فیصلہ تھا جو آج کے جدید دور میں کسی بھی ملک نے نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے لکھا ہے کہ عام طور پر دھیرے دھیرے پرانے نوٹوں کو سسٹم سے ہٹایا جاتا ہے ۔ ایسے فیصلے صرف جنگ، معاشی بحران اور سیاسی غیر یقینی کی صورت میں ہی لئے جا سکتے ہیں

سبرامنین کے اس رد عمل پر ترنمول کانگریس کے رہنما ڈیرک او برائن نے ٹوئٹ کیا ہے ’’اروند ترنمول کانگریس یا کسی اور پارٹی کے رہنما نہیں ہیں ، ان کی زبانی سمجھیے نوٹ بندی کو‘‘۔

کرناٹک کانگریس کے سربراہ نے سبرامنین کے بیان پر کہا کہ نوٹ بندی فیصلہ مودی حکومت کے تابوت میں آخری کیل ہو گی۔

جیمس ولسن نے لکھا ہے کہ اب یہ باتیں سامنے آ رہی ہیں کہ اس وقت کسی میں بھی راجا کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت نہیں تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Nov 2018, 7:10 PM