گجرات کا وکاس ماڈل ایک بڑا دھوکہ :سریش مہتا
بی جے پی کے سابق رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سریش مہتا نے سلسلہ وار طریقہ سے گجرات حکومت کے بیانوں اور مودی کے وعدوں کو یاد دلاتے ہوئے ’ گجرات کے وکاس ماڈل‘ کو ایک دھوکہ قرار دیا ہے۔
نئی دہلی۔ بی جے پی سے سال 2007میں ناطہ توڑ چکے گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ سریش مہتا نے ’دی وائر‘ اور ’جن چوک ‘ کو دئے انٹرویو میں مودی کے گجرات کے ترقیاتی ماڈل کو ایک دھوکہ قرار دیا ہے۔ گجرات حکومت کی طرف سے جاری اعداد و شمار، سی اے جی رپورٹ اور بی جے پی کی طرف سے اسمبلی اجلاس کے دوران دئے گئے بیانوں کی بنیاد پر انہوں نے مندرجہ ذیل سوال اٹھائے ہیں۔
- ریاستی حکومت اسمبلی اجلاس کے دوران یہ اعتراف کر چکی ہے کہ نرمدا پروجیکٹ سے وابستہ فنڈ میں سے 3000 کروڑ روپے کا استعمال کرتے ہوئے سردار سروور پر سردار پٹیل کا عظیم الشان مجسمہ (اسٹیچو آف یونیٹی)نصب کیا جائے گا۔ اس بات سے نریندر مودی کا وہ بیان جھوٹا ثابت ہوتا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے مجسمہ کے لئے لوگوں سے چندہ وصول کیا ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مجسمہ کو نصب کرنے کے لئے 200 کروڑ روپے ارون جیٹلی یونین بجٹ میں سے دے رہے ہیں۔ مہتا نے سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ ’وہ فنڈ جو سنچائی اور نہروں کے لئے جاری کیا گیا ہو اسے مجسمہ کے لئے کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ‘
- سال 2007 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے ایک منصوبہ کا اعلان کیا تھا جس کے تحت 300 گاؤں کے 6 ملین لوگوں کو فائدہ دینے کے لئے ساحلی علاقوں کی ترقی کا ہدف رکھا گیا تھا۔ انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس منصوبہ کے لئے 11000کروڑ کی رقم جاری کر دی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ صوبے کے ساحلی علاقوں کے بچوں کو ہندوستانی بحریہ میں ملازمت کا موقع دیا جائے گا۔ لیکن حکومت نے 2012 کو اسمبلی میں یہ اعتراف کیا کہ ایک بھی بچے کو بحریہ میں ملازمت نہیں دی گئی اور نہ ہی آر او نصب کرکے صاف پینے کا پانی مہیا کرائے جانے کا وعدیٰ ہی پور ا کیا گیا ۔
- ٹاٹا موٹرس کے سانند میں واقع نینو پلانٹ میں جب بم پھٹنے کا واقعہ پیش آیا تو ریاستی حکومت نےبغیر سود 20 سال کے لئے 11000 کروڑ کا قرض ٹاٹا کو دیا۔ حکومت نے ٹاٹا موٹرس کو پلانٹ میں کام کرنے والوں میں کم از کم 85 فیصد مقامی باشندگان ہونے کے اصول سے بھی کمپنی کو چھوٹ فراہم کر دی ۔
- 2017 میں صوبہ کا عوامی قرض 1 لاکھ 98 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل نے یہ ہدایت دی تھی کہ صوبے کا عوامی قرض 5 ہزار کروڑ سے زائد نہ ہونے پائے۔
- گجرات میں زرعی سبسڈی میں کمی کر دی گئی ہے، سال2007-08 میں 408 کروڑ روپے کی سبسڈی کسانوں کو دی گئی تھی جبکہ 2016-17میں اسے کم کرکے محض 80 کروڑ کر دیا گیا۔
- غذا اور عوامی ترسیل کی سبسڈی سال 2006-07میں 130 کروڑ روپے فراہم کی گئی تھی جبکہ 2016-17میں محض 52 کروڑ ہی سبسڈی کے طور پر دئے گئے۔
- اینرجی اور پٹرو کیمیکل شعبہ میں سبسڈی کو دوگنا کر دیا گیا ہے، 2006-07اس شعبہ میں 1873 کروڑ کی سبسڈی فراہم کی گئی تھی جبکہ سال 2016-17میں 4471 کروڑ کی سبسڈی فراہم کی گئی۔
مہتا کا کہنا ہے کہ مودی بڑے بڑے وعدے تو کرتے ہیں لیکن انہیں نبھاتے نہیں ہیں۔ مہتا کا کہنا ہے کہ سال 2007 میں جب مودی گجرات کے وزراعلیٰ تھے تو انہوں نے ’ون بندھوکلیان یوجنا‘ نام سے ایک منصوبہ کی شروعات کی تھی اور اس کے لئے 15000 کروڑ روپے فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس منصوبہ کے تحت انہوں نے وعدہ کیا تھا، ’’ ہر ایک کو گھر، ہر ایک کو آروگیہ (بیماری سے نجات)۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Oct 2017, 9:16 AM