’جس دن ولولہ اٹھے گا اس دن ہر بات کا حساب لیا جائے گا، یہ یاد رکھا جائے‘

سرجے والا نے کہا کہ ’’سب کو جیل بھیج دیجیے، سب کو کالا پانی بھیج دیجیے، تاحیات جیل دے دیجیے، لیکن ملک کی آزادی کا عکس ’نیشنل ہیرالڈ‘ اخبار کے لیے راہل گاندھی اور کانگریسی ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔‘‘

رندیپ سنگھ سرجے والا، تصویر یو این آئی
رندیپ سنگھ سرجے والا، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

آج راجدھانی دہلی کے ای ڈی دفتر میں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کا بیان درج کیا گیا۔ لیکن اس دوران جو کچھ ہوا اس سے کانگریس کے سرکردہ لیڈران میں انتہائی غم و غصے کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ راہل گاندھی کے پیدل مارچ کو ناکام بنانے کے لیے کئی طرح کی پابندیاں لگائی گئیں، اور کچھ مقامات پر تو کانگریس لیڈران و کارکنان پر پولیس کے ذریعہ لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔ اس سلسلے میں کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا کا ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے۔ اس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’پورا دن گزر گیا۔ صبح سے رات تک مودی حکومت کی ظالمانہ کارروائی ملک کی راجدھانی دہلی میں جاری ہے۔ کیا اس ملک میں پرامن طریقے سے احتجاج کرنا جرم ہے؟‘‘

کانگریس ترجمان نے اس ویڈیو پیغام میں یہ بھی کہا کہ ’’جس طرح کانگریس لیڈروں پر حملہ کیا گیا، جس طرح نشانہ لگا کر کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال پر حملہ کیا گیا، کانگریس کے ایک دیگر سینئر لیڈر و رکن پارلیمنٹ شکتی سنگھ گوہل پر قاتلانہ حملہ کیا گیا، جس طرح خواتین، مردوں و کانگریس کارکنان کو دہلی کی سڑکوں پر پیٹا گیا، یہ اپنے آپ میں ایک ظالمانہ عمل ہے۔ کبھی یہ ملک مودی حکومت کو اس کے لیے معاف نہیں کرے گا۔‘‘


رندیپ سرجے والا دہلی پولیس کے ذریعہ کی گئی سختی پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہتے ہیں ’’کیا کر رہے تھے کانگریسی؟ کیا چاہتے تھے راہل گاندھی جی؟ صرف پیدل جا کر ستیاگرہ آندولن میں اپنا احتجاج درج کروا رہے تھے۔ مودی جی، آپ کی پولیس کی لاٹھیاں کم پڑ جائیں گی لیکن ہمارے سینے کم پڑنے والے نہیں۔ سب کو جیل بھیج دیجیے، سب کو کالا پانی بھیج دیجیے، تاحیات جیل دے دیجیے، لیکن ملک کی آزادی کا عکس ’نیشنل ہیرالڈ‘ اخبار کے لیے راہل گاندھی اور کانگریسی ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔‘‘ ویڈیو پیغام کے آخر میں کانگریس ترجمان کہتے نظر آتے ہیں کہ ’’ملک کی جمہوریت میں آپ کے ظلم کی کہانی لکھی جائے گی، اور جس دن ولولہ اٹھے گا اس دن ہر بات کا حساب بھی لیا جائے گا، یہ یاد رکھا جائے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔