تیسری لہر کے امکان کو روکنے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا: پی ایم مودی

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ تیسری لہر کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں، لہذا سب کو مل کر اس پر قابو پانے کے لئے اکٹھا ہو کر تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اسے روکنے کی ضرورت ہے

وزیر اعظم نریندر مودی / تصویر ٹوئٹر
وزیر اعظم نریندر مودی / تصویر ٹوئٹر
user

یو این آئی

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اس بات کا اعادہ کیا کہ جس طرح سے کچھ ریاستوں میں کورونا انفیکشن کے معاملات بڑھ رہے ہیں، اس سے تیسری لہر کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں، لہذا سب کو مل کر اس پر قابو پانے کے لئے اکٹھا ہو کر تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اسے روکنے کی ضرورت ہے۔

پی ایم مودی نے جمعہ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے چھ ریاستوں تمل ناڈو ، آندھرا پردیش ، کرناٹک ، اڈیشہ ، مہاراشٹر اور کیرالہ کے وزرائے اعلی کے ساتھ کورونا انفیکشن پر بات کی۔ وزیر اعظم نے گذشتہ ہفتے شمال مشرق کی آٹھ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے بات چیت کی تھی۔ ملک کے دیگر حصوں کی نسبت ان تمام ریاستوں میں کورونا انفیکشن کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ "پچھلے ڈیڑھ سال میں ہم سب نے مل کر ایک دوسرے کے تجربات سے سبق حاصل کرکے کورونا وبائی بیماری کا مقابلہ کیا ہے۔ آج ہم ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں تیسری لہر کا امکان مسلسل نظر آرہاہے۔‘‘


وزیر اعظم نے کہا کہ بیشتر ریاستوں میں کیسوں کی تعداد میں کمی سے کچھ مہلت ملی ہے اور ماہرین یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ملک جلد ہی اس دوسری لہر سے نکل آئے گا لیکن گذشتہ ہفتے جو مجموعی معاملے آئے ہیں ان میں سے 80 فیصد ان چھ ریاستوں سے آئے ہیں تھےاور 84 فیصد موتیں بھی انہیں ریاستوں میں ہوئی ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ "ابتدائی طور پر ماہرین یہ فرض کر رہے تھے کہ جہاں سے دوسری لہر شروع ہوئی ہے ، وہاں پہلے صورتحال قابو میں ہوگی۔ لیکن مہاراشٹر اور کیرالہ میں معاملات بڑھ رہے ہیں۔ یہ واقعی ہم سب کے لئے اور پورے ملک کے لئے سنگین صورت حال ہے۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ دوسری لہر سے پہلے جنوری اور فروری میں بھی ایسا ہی رجحان دیکھا گیا تھا ، لہذا اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر صورتحال کو قابو میں نہ کیا گیا تو یہ مشکل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ جن ریاستوں میں یہ معاملات بڑھ رہے ہیں ، انہیں تیسری لہر کے کسی بھی امکان کو روکنے کے لئے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔